سجدے میں ایڑیاں ملانے سے متعلق 3 شرعی دلائل
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1 – کتاب الصلاة – صفحہ 384

سوال

رسول اللہ ﷺ دن میں پانچ وقت فرض نماز ادا فرمایا کرتے تھے، اور ان کے علاوہ سنن و نوافل بھی شامل ہوتے تھے۔ ان صحابہ کرامؓ نے، جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی نماز کا مکمل بیان کیا ہے، ان میں سے کسی نے سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اسی وجہ سے میں (سائل) سجدے میں ایڑیاں نہیں ملاتا۔

ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سجدہ کرتے وقت دونوں پاؤں ملے ہوئے تھے، لیکن میرے خیال میں اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ یہ حالت نماز میں نہیں تھی بلکہ آپ ﷺ کسی اور حالت میں سجدہ ریز تھے۔

اب سوال یہ ہے کہ:

➊ کیا محدثین نے مذکورہ روایت کو نماز کی حالت پر محمول کیا ہے؟
➋ کیا محدثین نے نماز میں سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانے کے متعلق باب باندھے ہیں؟

نوٹ:
میری نیت صرف سیکھنے، تحقیق کرنے اور ان شاء اللہ اس پر عمل کرنے کی ہے۔ مقصد اعتراض کرنا نہیں۔ برائے کرم جواب مجھے جوابی لفافے کے ذریعے ارسال کیا جائے۔
جزاکم اللہ خیرًا۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانا نبی کریم ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے۔

اس بارے میں صحیح روایات درج ذیل کتب میں موجود ہیں:
صحیح ابن خزیمہ (حدیث نمبر 654)
صحیح ابن حبان (الاحسان) (حدیث نمبر 1930)
السنن الکبریٰ للبیہقی (جلد 2، صفحہ 116)
الحاکم نے اس روایت کو صحیح علی شرط الشیخین کہا ہے (جلد 1، صفحات 228، 229)

امام ذہبی نے بھی اس کی تصدیق فرمائی ہے۔

لہٰذا اگرچہ ہزار راویوں نے اس روایت کو بیان نہ کیا ہو، صرف ایک صحابی کی روایت بھی حجت کے لیے کافی ہے۔

نماز میں امام ہو، مقتدی ہو یا منفرد—ہر نمازی کو چاہیے کہ سجدے میں اپنے دونوں پاؤں ملانے کی سنت پر عمل کرے، کیونکہ محدثین نے باقاعدہ اس پر ابواب قائم کیے ہیں۔

محدثین کی طرف سے اس پر قائم باب:

امام ابن خزیمہ نے فرمایا:

"باب ضم العقبين في السجود”
یعنی: سجدوں میں ایڑیاں ملانے کا باب

اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آپ (سائل) کا خیال درست نہیں ہے۔

نتیجہ:

سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانا سنت سے ثابت ہے اور محدثین نے اسے نماز کی حالت پر محمول کیا ہے، نیز اس پر مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1