سوال
سجدہ کرتے وقت زمین پر پہلے ہاتھ رکھے جائیں یا گھٹنے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
✿ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، ابراہیم نخعی، مسلم بن یسار، سفیان ثوری، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق، امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب، امام ابن المنذر، امام ابن القیم اور جمہور علماء رحمہم اللہ کے نزدیک:
سجدہ کرتے وقت پہلے گھٹنے زمین پر رکھنے چاہییں۔
✿ امام اوزاعی، امام مالک، امام ابن حزم، محدیثین کرام اور دیگر علماء کے نزدیک:
سجدہ میں پہلے ہاتھ زمین پر رکھنا زیادہ صحیح ہے۔
پہلے مذہب کی دلیل: گھٹنے پہلے رکھنے کا قول
حدیث:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ»
(رواہ الخمسة إلا احمد، نیل الاوطار: ص۲۸۲ ج۲، تحفة الاحوذی: ص۲۲۸ ج۱)
’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ سجدہ کرتے وقت اپنے ہاتھوں سے پہلے گھٹنے زمین پر رکھتے تھے۔‘‘
اس حدیث پر اہل علم کی آراء
✿ اگرچہ امام خطابی وغیرہ نے اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر ترجیح دی ہے اور اسے زیادہ ثابت قرار دیا ہے، لیکن حقیقت میں یہ حدیث ضعیف ہے۔
✿ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
(تفصیلی عبارت تلخیص الحبیر: ص۲۵۴ ج۱ میں موجود ہے)
اس روایت میں شریک منفرد ہیں اور محدثین نے اس پر کلام کیا ہے۔
✿ امام دارقطنی، حاکم اور بیہقی نے دوسری اسانید کے ساتھ بھی ذکر کیا ہے، لیکن ان اسانید میں ضعف موجود ہے۔
✿ شیخ ناصر الدین البانی نے تو اس روایت کو موضوع تک قرار دیا ہے، لیکن صحیح تحقیق کے مطابق یہ حدیث موضوع نہیں بلکہ ضعیف ضرور ہے۔
خلاصہ
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت مختلف متابعات کے باوجود ضعیف ہے۔
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں:
◄ نیل الاوطار (ص۲۸۳ ج۲)
◄ دارقطنی (ص۳۴۶)
◄ تحفۃ الاحوذی (ص۲۲۸، ص۲۳۰ ج۱)
◄ عون المعبود (ج۱، ص۳۱۱)
دوسرے مذہب کی دلیل: ہاتھ پہلے رکھنے کا قول
حدیث:
عن أبی ھریرة قال قال رسول اللہ ﷺ: «إذا سَجَدَ أَحَدُکُمَ فَلا تَبْرُک کَمَا یَبْرُکُ الْبَعِیْرُ وَلْیَضَعْ یَدَیْہِ قَبْلَ رکبَتَیْہِ»
(عون المعبود، شرح ابی داؤد، باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ، ص۳۱۱ ج۱۔ اخرجہ الثلاثة)
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے۔‘‘
اس حدیث کی قوت
✿ یہ روایت حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے زیادہ قوی ہے۔
✿ اس کی تائید حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی ملتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ ” يَضَعُ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ " (صحیح ابن خزیمة، ص۳۱۸ ج۱)
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سجدہ میں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ایسا ہی کرتے تھے۔‘‘
علماء کی توضیحات
✿ ڈاکٹر محمد مصطفیٰ الاعظمی:
اس حدیث کی اسناد صحیح ہے۔ امام حاکم نے اس کو صحیح کہا، حافظ ذہبی نے موافقت کی اور حافظ ابن حجر نے بھی اس کو حضرت وائل بن حجر کی روایت پر ترجیح دی۔
(تعلق ابن خزیمة: ص۳۱۸ ج۱)
✿ حافظ سید الناس:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت حسن کے درجے کی ہے کیونکہ اس کے رواۃ پر کوئی جرح نہیں۔ (نیل الاوطار: ص۲۸۴ ج۲)
✿ امام ترکمانی (الجوہر النقی):
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث قولی ہے، جبکہ وائل کی حدیث فعلی۔ اصولی طور پر قولی دلیل کو فعلی دلیل پر ترجیح حاصل ہے۔ (تحفة الاحوذی: ص۲۲۹ ج۱)
✿ قاضی ابوبکر بن العربی:
اہل مدینہ کی نماز کی ہیئت بھی اسی روایت کے مطابق ہے کہ سجدہ کرتے وقت گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھے جائیں۔ (نیل الاوطار: ص۲۸۴ ج۲)
نتیجہ
✿ دونوں طریقے (پہلے گھٹنے رکھنا یا پہلے ہاتھ رکھنا) جائز ہیں۔
✿ تاہم تحقیق اور محدثین کی ترجیحات کی روشنی میں:
زمین پر سجدہ کرتے وقت پہلے ہاتھ رکھنا زیادہ صحیح اور راجح ہے۔
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب۔