سوال
کیا کسی حدیث میں یہ بات آئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہو کہ سجدہ کرتے وقت ناک کو بھی زمین پر لگایا جائے، جب کہ احادیث میں سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہے، اور اگر ناک کو بھی شامل کیا جائے تو اعضا آٹھ ہو جاتے ہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشہور احادیث کے مطابق سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہے۔ ان سات اعضا (ہڈیوں) میں پیشانی بھی شامل ہے، اور ناک چونکہ پیشانی ہی کا حصہ ہے، اس لیے اگرچہ بظاہر ناک پر سجدہ کرنے سے اعضا آٹھ معلوم ہوتے ہیں، حقیقت میں وہ سات ہی رہتے ہیں۔ اب چند صحیح احادیث ملاحظہ فرمائیے:
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ” أُمِرَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ، وَلاَ يَكُفَّ شَعَرًا وَلاَ ثَوْبًا: الجَبْهَةِ، وَاليَدَيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَالرِّجْلَيْنِ "
(صحیح البخاری: باب السجود علی سبعۃ اعظم ج۱ص)
’’حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ملا ہے، اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ بال اور کپڑے نہ سمیٹے جائیں۔ وہ سات اعضا یہ ہیں: پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔‘‘
اس روایت میں ناک کا ذکر صراحت کے ساتھ نہیں، لیکن چونکہ ناک پیشانی کے ساتھ شامل ہے، لہٰذا اس میں داخل ہے۔ تاہم ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں ناک کا صریح ذکر موجود ہے۔
➋ دوسری روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَاليَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَأَطْرَافِ القَدَمَيْنِ وَلاَ نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ»
(صحیح البخاری: باب السجود علی الانف ج۱ص۱۱۲)
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پیشانی پر (اور آپ نے پیشانی سے لے کر ناک تک ہاتھ پھیرا)، دونوں ہاتھوں پر، دونوں گھٹنوں پر اور دونوں پاؤں پر۔ اور یہ بھی حکم ملا ہے کہ کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹا جائے۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناک پیشانی کے ساتھ شامل ہے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ پیشانی زمین پر لگے، صرف ناک پر سجدہ کافی نہیں۔ امام احمد بن حنبل کے نزدیک ناک اور پیشانی دونوں زمین پر لگانا واجب ہے، جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک صرف ناک پر بھی سجدہ درست ہے۔
➌ سنن نسائی کی روایت
ابْنُ طَاوُسٍ: «وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَمَرَّهَا عَلَى أَنْفِهِ» ، قَالَ: هَذَا وَاحِدٌ
(سنن نسائی: باب السجود علی الرکعتین ج۱ص۱۳۰)
’’عبداللہ بن طاؤس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ پیشانی پر رکھے، پھر انھیں ناک تک پھیرا اور فرمایا کہ پیشانی اور ناک ایک ہی عضو ہیں۔‘‘
➍ صحیح مسلم کی روایت
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ الْجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ، وَالرِّجْلَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ، وَلَا الشَّعْرَ»
(صحیح مسلم: باب اعضاء السجود ج۱ص۱۹۲)
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پیشانی پر (اور آپ نے ہاتھ سے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیا)، دونوں ہاتھوں پر، دونوں گھٹنوں پر اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ کپڑے اور بال نہ سمیٹے جائیں۔‘‘
یہاں سے ایک دوسرا مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ سجدے کے وقت کپڑوں اور بالوں کو سمیٹنا جائز نہیں، کیونکہ وہ بھی سجدہ کرتے ہیں۔ یعنی قمیص کی آستینیں وغیرہ چڑھانا درست نہیں۔
➎ امام بخاری کی تبویب اور دلیل
امام بخاری کی تبویب سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک ناک کو زمین پر لگانا سجدے میں واجب ہے۔ ان کی تبویب ہے:
باب السجود علی الانف فی الطین
(یعنی "کیچڑ میں بھی ناک زمین پر لگائی جائے”)۔
پھر انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی طویل حدیث ذکر کی ہے، جس کے آخر میں ہے:
حتی رأیت اثر الطین والماء علی جبھة رسول اللہﷺ وارنبته (صحیح بخاری: ج۱ص)
’’ابوسعید خدری اعتکاف والی حدیث کے آخر میں فرماتے ہیں کہ میں نے کیچڑ اور پانی کا نشان رسول اللہ ﷺ کی پیشانی اور ناک کی نوک پر دیکھا۔‘‘
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گیلی زمین پر بھی ناک لگائی اور کیچڑ کی پروا نہیں کی، اس لیے ناک زمین پر لگانا واجب ہے۔
خلاصہ
ان تمام صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سجدہ پیشانی اور ناک دونوں پر کرنا چاہیے۔
✿ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دونوں میں سے کسی ایک کو زمین پر لگانا کافی ہے۔
✿ امام احمد، امام بخاری اور ابن حبیبؒ کے نزدیک دونوں کو زمین پر لگانا واجب ہے۔
✿ اکثر علماء کے نزدیک ظاہر حدیث کے مطابق ناک اور پیشانی ایک عضو کے حکم میں ہیں، اور یہی بات درست ہے۔ ورنہ اعضائے سجدہ آٹھ شمار ہوں گے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب