سوال:
سجدہ سہو سلام سے پہلے کریں یا بعد میں؟
جواب:
سجدہ سہو (نماز میں بھول چوک کے سجدے) کے دو طریقے ثابت ہیں۔
پہلا طریقہ:
نمازی نماز مکمل کرے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کر لے، پھر نماز کا سلام پھیر دے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن بحسینہ اسدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر میں (بھول کر) درمیانی تشہد پڑھے بغیر کھڑے ہو گئے، جب نماز پوری کر لی تو :
”(اس بھولے ہوئے تشہد کے بدلے میں) آپ نے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کر لیے، لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔“
(صحيح البخاري: 1230، صحیح مسلم: 580)
❀ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب کسی کو نماز میں شک پڑ جائے کہ اس نے تین رکعتیں ادا کی ہیں یا چار، تو اسے چاہیے کہ شک ختم کرے، یقین پر بنیاد ڈالے، پھر سلام سے پہلے دو سجدے کر لے، اگر اس نے (بھول کر) پانچ رکعتیں پڑھ لیں، وہ (ان دو سجدوں کی وجہ سے) اس کی نماز کو جفت کر دیں گی، اگر چار پوری کرنے کے لیے (ایک رکعت) پڑھی ہے، وہ دونوں (سجدے) شیطان کی تذلیل کے لیے ہیں۔
(صحیح مسلم: 571)
دوسرا طریقہ:
سلام کے بعد دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے۔
❀ ”سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، ابراہیم (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے (بھول کر) نماز میں کمی کی یا زیادتی کی، جب آپ نے سلام پھیرا تو عرض کیا گیا، اے اللہ کے رسول! کیا نماز کے بارے میں کوئی نیا حکم آ گیا ہے؟ آپ نے فرمایا، وہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا، آپ نے اس طرح اس طرح نماز ادا فرمائی ہے، اس پر آپ نے اپنے پاؤں مبارک کو دوہرا کیا، قبلہ کی طرف رخ انور فرمایا اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔ جب ہماری طرف متوجہ ہوئے، تو فرمایا: اگر نماز میں کوئی نیا حکم آتا تو میں آپ کو آگاہ کرتا، لیکن میں بشر ہوں، جیسے آپ بھول جاتے ہیں، اسی طرح میں بھی بھول جاتا ہوں، جب میں بھول جاؤں، تو مجھے یاد کروا دیا کریں، جب کسی کو نماز میں شک پڑ جائے تو درستی کے لیے سوچ بچار کرے اور اسی پر اپنی نماز پوری کر لے، پھر سلام پھیرے، پھر دو سجدے کرے۔“
(صحيح البخاري: 601)
❀ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی، تین رکعات کے بعد سلام پھیر دیا، پھر اپنے گھر تشریف لے گئے، خر باق نامی آدمی کھڑا ہوا، جس کے ہاتھ قدرے لمبے تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے آپ کا یہ فعل مبارک ذکر کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں چادر گھسیٹتے ہوئے آئے اور فرمایا: کیا یہ سچ کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں! اس پر آپ نے ایک رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔
(صحیح مسلم: 574)
❀ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سجدہ سہو کے بارے میں فرمایا:
”سلام پھیرے، پھر سجدہ کرے، پھر سلام پھیرے۔
(شرح معاني الآثار للطحاوي: 1/442، وسنده حسن)
تنبیہ :
نماز مکمل کرے، سلام کے بعد دو سجدے کرے، پھر تشہد پڑھے، پھر سلام پھیرے۔
❀ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، آپ یہ بھول گئے، (سلام پھیرنے کے بعد) دو سجدے کیے، پھر تشہد بیٹھے، پھر سلام پھیرا۔“
(سنن أبي داود: 1039، سنن الترمذي: 395، وسنده صحيح)
اس حدیث کو امام ترمذی نے ”حسن غریب“ صحیح، امام ابن الجارود (247)، امام ابن خزیمہ (1062) نے ”صحیح “اور امام ابن حبان (2672، 2670)، امام حاکم (323/1) نے بخاری و مسلم کی شرط پر ”صحیح “کہا ہے، حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔
تشہد کا ذکر محمد بن سیرین کے شاگردوں میں سے صرف اشعث بن عبدالملک حرانی نے کیا ہے، اگرچہ وہ ”ثقہ “ہیں، مگر یہ زیادت محفوظ نہیں، کیونکہ امام ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے تشہد کے بارے میں (کچھ) نہیں سنا، تشہد بیٹھنا ہی مجھے محبوب ہے۔“(سنن أبي داود: 1010) تو یہ اس روایت کے لیے موجب ضعف ہے، نیز امام ابن منذر (الأوسط: 317/3)، حافظ بیہقی (355/2)، حافظ ابن عبد البر (التمہید: 209/10) وغیرہ نے تشہد کے الفاظ کو خطا اور غیر ثابت قرار دیا ہے۔