سجدہ تلاوت کا طریقہ، دعائیں اور طہارت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سجدۂ تلاوت کے لیے طہارت کا حکم اور مسنون دعائیں

سوال:

کیا سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟ سجدہ تلاوت کے دوران کون سی دعائیں پڑھنی چاہییں؟

سجدہ تلاوت کیا ہے؟

سجدہ تلاوت اس سجدے کو کہا جاتا ہے جو قرآن کریم کی ان مخصوص آیات کی تلاوت کے وقت کیا جاتا ہے جن میں سجدے کا حکم وارد ہوا ہے۔ یہ آیات قرآن مجید میں معروف ہیں، اور جب بھی کوئی شخص ان کی تلاوت کرے یا سنے تو سجدہ تلاوت کرنا مشروع ہے۔

سجدہ تلاوت کا طریقہ

جب کوئی شخص سجدہ تلاوت کرنا چاہے تو:

اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں جائے۔

◈ سجدے میں جانے کے بعد، درج ذیل دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھے:

مسنون دعائیں برائے سجدہ تلاوت:

«سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی»
(سنن ابي داؤد، الصلاة، باب ما يقول الرجل فی رکوعه وسجوده، ح: ۸۷۱)

’’پاک ہے میرا رب جو سب سے بلند و برتر ہے۔‘‘

«سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی»
(صحيح البخاري، الاذان، باب الدعاء فی الرکوع، ح:۷۹۴)

’’اے اللہ! اے ہمارے پروردگار ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری ہی تعریف ہے، اے اللہ! تو مجھے معاف فرما دے۔‘‘

«اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِی لِلَّذِی خَلَقَه وَصَوَّرَه وَشَقَّ سَمْعَه وَبَصَرَه تَبَارَکَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ»
(صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة النبی ودعائه بالليل، ح: ۷۷۱)

’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا اور تیرے ساتھ ایمان لایا، یقیناً میں تیرا فرمانبردار ہوں۔ میرا چہرہ اس ذات پاک کے آگے سجدہ ریز ہوا جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اس کے کان اور آنکھیں بنائے ہیں۔ اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔‘‘

«اَللّٰهُمَّ اکْتُبْ لِی بِهَا عِنْدَکَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّی بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِی عِنْدَکَذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ»
(جامع الترمذي، الجمعة، باب ماجاء ما يقول فی سجود القرآن، ح: ۵۷۹)

’’اے اللہ! میرے اس سجدے کی وجہ سے اپنے ہاں اجر و ثواب لکھ لے اور اس کی وجہ سے مجھ سے (میرے گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے میرے لیے اپنے ہاں ذخیرہ بنا دے اور اس سجدے کو میری طرف سے اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے اپنے بندے داؤد علیہ السلام کے سجدے کو شرف قبولیت سے نوازا تھا۔‘‘

سجدے کے بعد

◈ سجدے سے سر اٹھا لینا کافی ہے۔

اس میں تکبیر اور سلام کی ضرورت نہیں۔

جماعت کے دوران سجدہ تلاوت

اگر امام نماز کے دوران آیت سجدہ کی تلاوت کرے:

◈ اس کے لیے واجب ہے کہ سجدے میں جاتے اور سجدے سے سر اٹھاتے وقت اللہ اکبر کہے۔

◈ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کرنے والوں نے ذکر کیا ہے کہ آپ جب بھی سر جھکاتے اور اٹھاتے تو ’’اللہ اکبر‘‘ کہا کرتے تھے۔

عمومی سجدوں اور سجدہ تلاوت کی کیفیت

◈ سجدہ نماز ہو یا سجدہ تلاوت، دونوں کی کیفیت ایک جیسی ہے۔

◈ بعض لوگ صرف سجدے میں جاتے وقت تکبیر کہتے ہیں اور اٹھتے وقت نہیں، لیکن سنت یا اہل علم کے اقوال سے اس کی کوئی واضح دلیل معلوم نہیں۔

کیا سجدہ تلاوت کے لیے وضو (طہارت) شرط ہے؟

اہل علم کا اس بارے میں اختلاف ہے۔

➊ کچھ علماء نے طہارت کو ضروری قرار دیا ہے۔

➋ بعض علماء کا کہنا ہے کہ یہ شرط نہیں ہے۔

◈ جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بغیر وضو کے سجدہ تلاوت کر لیتے تھے۔

تاہم احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ سجدہ با وضو ہی کیا جائے۔

نتیجہ

سجدہ تلاوت کے لیے بہتر یہی ہے کہ طہارت کا خیال رکھا جائے، اور سجدے کے دوران مذکورہ دعائیں پڑھی جائیں۔ جماعت کے دوران امام کو سجدے میں جانے اور اٹھنے کے وقت تکبیر کہنا ضروری ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1