سجدہ تلاوت واجب ہے یا سنت؟ مکمل وضاحت
سوال:
اگر کوئی شخص ایسی آیت پڑھے جس میں سجدہ تلاوت ہو، تو کیا قاری اور سامع دونوں پر سجدہ کرنا واجب ہوتا ہے یا سنت؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سجدہ تلاوت کے متعلق نبی کریم ﷺ کا عمل
صحابی رسول اور کاتب وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا”
"میں نے نبی ﷺ کو سورہ نجم پڑھ کر سنائی تو آپ ﷺ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔”
(صحیح بخاری: 1073، صحیح مسلم: 577/106)
اس حدیث اور اس کے علاوہ دیگر احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا فتوٰی
خلیفہ راشد حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا:
"يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ، فَمَنْ سَجَدَ، فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ، فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ”
"اے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں، پس جو سجدہ کرے اس نے اچھا کیا، اور جو نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔”
(صحیح بخاری: 1077)
اس فتوٰی سے کسی صحابی نے اختلاف نہیں کیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔
فقہاء اور محدثین کی رائے
علامہ محمود بن احمد العینی (متوفی 855ھ) لکھتے ہیں:
"وَذهب الشَّافِعِي وَمَالك فِي أحد قوليه وَأحمد وَإِسْحَاق وَالْأَوْزَاعِيّ وَدَاوُد إِلَى: أَنَّهَا سنة، وَهُوَ قَول عمر وسلمان وَابْن عَبَّاس وَعمْرَان بن الْحصين، وَبِه قَالَ اللَّيْث وَ۔۔۔۔الخ”
شافعی، ایک قول میں مالک، احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ، اوزاعی اور داود کی تحقیق یہ ہے کہ سجدہ تلاوت سنت ہے۔ یہی رائے حضرت عمر، سلمان فارسی، ابن عباس، عمران بن حصین رضی اللہ عنہم کی ہے۔ اسی پر لیث بن سعد نے بھی فتویٰ دیا ہے۔
(عمدۃ القاری، ج7، ص95)
سجدہ تلاوت کو واجب کہنے والوں کا استدلال اور اس کا جائزہ
بعض لوگ سجدہ تلاوت کو واجب قرار دیتے ہیں اور اس سلسلے میں یہ روایت پیش کرتے ہیں:
"السجدة علي من سمعها وعلي من تلاها”
"سجدہ اس پر ہے جو اسے سنے اور جو تلاوت کرے۔”
(الہدایہ مع الدرایہ، ج1، ص163، باب فی سجود التلاوۃ)
اس روایت کا تحقیقی جائزہ:
- یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کی مرفوع روایت نہیں ہے بلکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک قول ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/6، ح 4225، سندہ ضعیف، نصب الرایہ ج2 ص178، الدرایہ ص164)
- اس قول کی سند میں عطیہ العوفی موجود ہیں، جو ضعیف اور مدلس راوی ہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف ہے۔
- مزید یہ کہ اس قول میں بھی سجدہ تلاوت کے وجوب یا فرضیت کی واضح صراحت موجود نہیں۔
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا، سوائے اس کے کہ ہم اپنی مرضی سے یہ سجدہ کریں۔”
(صحیح البخاری 1/147، ح1077، تغلیق التعلیق 2/413، 414)
نتیجہ:
مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں یہ بات پوری وضاحت کے ساتھ سامنے آتی ہے کہ سجدہ تلاوت فرض یا واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔
(شہادت، مئی 1999ء)
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب۔