① عبد الله بن عمر رضي الله عنهما بيان كرتے هيں كه رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمايا: لا تصل الا الى سترة ولا تدع احدا يمر بين يديك فان ابى فلتقاتله فان معه القرين
صحیح مسلم (506)، صحیح ابن خزیمہ، کتاب الصلاۃ، باب النهی عن الصلاۃ الی غیر سترة (800)
”سترے کے بغیر نماز نہ پڑھو اور کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دو۔ اگر وہ انکار کر دے تو اس سے لڑو کیونکہ اس کے ساتھ یقیناً شیطان ہے۔“
②ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اذا صلى احدكم فليصل الى سترة وليدن منها
سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، تفریع ابواب السترة (698)]
”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ سترے کی طرف نماز ادا کرے اور اس کے قریب رہے۔“
③ يزيد بن أبى عبيد، قال: كنت آتي مع سلمة بن الأكوع فيصلي عند الأسطوانة التى عند المصحف ، فقلت: يا أبا مسلم أراك تتحرى الصلاة عند هذه الأسطوانة، قال : ” فإني رأيت النبى صلى الله عليه وسلم يتحرى الصلاة عندها.
[صحیح بخاری: 502]
یزید بن ابی عبید رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد نبوی میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ سلمہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں قرآن شریف رکھا رہتا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ اے ابو مسلم! میں دیکھتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور سے اسی ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔“
④ عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم انه كان يعرض راحلته فيصلي اليها قلت: افرأيت اذا هبت الزكاب؟ قال: كان يأخذ هذا الرحل فيعدله فيصلي الى اخرته او قال مؤخره وكان ابن عمر رضي الله عنهما يفعله.
[صحیح بخاری: 507]
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو چوڑائی میں بٹھا دیتے پھر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ (نافع کہتے ہیں:) میں نے عرض کیا: اچھا یہ بتائیے کہ اگر سواری کے اونٹ اپنی جگہ سے اٹھ جاتے تو آپ کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ”اس صورت میں آپ پالان کو اپنے سامنے کھڑا کر لیتے اور اس کی پچھلی لکڑی کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے۔“ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بھی یہی عمل تھا۔
⑤ قرہ بن ایاس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو مجھے پکڑ کر سترے کے قریب کر دیا اور فرمایا:
صل اليها
مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب صلاۃ التطوع والامامۃ وأبواب متفرقۃ، باب من کان یکرہ الصلاۃ بین السواری (7502)
”اس کی طرف نماز ادا کر۔“
⑥ انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
لقد رأيت كبار اصحاب النبى صلى الله عليه وسلم يبتدرون السواري عند المغرب وزاد شعبة، عن عمرو، عن انس، حتى يخرج النبى صلى الله عليه وسلم
صحیح البخاری، کتاب الصلاۃ، باب الصلوۃ الی الاسطوانۃ (503، 481)
”میں نے کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب کے وقت ستونوں (کھمبوں) کی طرف جلدی کرتے تھے۔ [یعنی مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھنے کے لیے ان کو اپنا سترہ بناتے تھے] یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے۔“
⑦ یحییٰ بن ابی کثیر رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ:
رأيت انس بن مالك فى المسجد الحرام قد نصب عصا يصلي اليها
مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوات، باب قدر کم یستر المصلی؟ (2853)
”میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو مسجد حرام میں دیکھا کہ وہ لاٹھی گاڑ کر اس کی طرف نماز ادا کر رہے تھے۔“
⑧ نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
كان ابن عمر اذا لم يجد سبيلا الى سارية من سواري المسجد قال لي ولني ظهرك
باب الرجل یستر الرجل اذا صلی الیه ام لا؟ (2878)
”عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب مسجد کے ستونوں (کھمبوں) میں سے کسی ستون (کھمبے) کی جانب کوئی جگہ نہ پاتے تو مجھے کہتے کہ میری طرف اپنی پشت (پیٹھ) کر دو۔“
اس اثر سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی شخص کو سترہ بنا کر نماز پڑھے تو اس کی نماز مکمل ہونے تک اسے وہیں بیٹھے رہنا چاہیے۔