ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اذا قام احدكم يصلي فانه يستره اذا كان بين يديه مثل اخرة الرحل
صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب قدر ما یستر المصلی: 510
”تم میں سے کوئی جب نماز پڑھنے لگے اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو تو وہ آڑ کے لیے کافی ہے۔“
طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اذا جعلت بين يديك مثل مؤخرة الرحل فلا يضرك من مر بين يديك
سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب ما یستر المصلی (685)
”جب تو اپنے آگے اونٹ کے کجاوے کے پچھلے حصے (کی لکڑی) کے برابر کوئی چیز کر لے تو تیرے آگے سے گزرنے والا تجھے کوئی نقصان نہ دے گا۔“
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن سترة المصلي
صحیح مسلم، حدیث: 500
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازی کے سترہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:
مثل مؤخرة الرحل
”اونٹ پر رکھی جانے والی کاٹھی کے پچھلے حصے (کی لکڑی) کے جیسا سترہ ہونا چاہیے۔“
کتاب الصلاۃ، باب: 47 باب سترۃ المصلي
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اخرة الرحل ذراع فما فوقه
”اونٹ کے کجاوے کا پچھلا حصہ ذراع یا اس سے زیادہ (اونچا) ہوتا ہے۔“
سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب ما یستر المصلی (686، 689)
ذراع: ہتھیلی کو کھول کر انگلی کے سرے سے کہنی تک کا حصہ ذراع کہلاتا ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص تقریباً ڈیڑھ فٹ بلند چیز رکھے تو وہ اس کا سترہ بن سکے گی اور چوڑائی کی کوئی قید نہیں۔ اس سے کم اونچائی والی چیز سترہ کا کام نہیں دے گی۔ رہی وہ روایت جس میں خط کھینچنے کا ذکر ہے کہ اگر سترہ میسر نہ ہو تو خط کھینچ لے۔
تخریج دارالدعوۃ: سنن ابن ماجہ/اقامۃ الصلاۃ 36 (943)، (تحفۃ الاشراف: 12240)، وقد اخرجہ: حم (266، 54/2، 249/2) (ضعیف)