ستائیس رجب شب معراج نہیں۔۔۔
یہ اقتباس الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر (ترجمان سپریم کورٹ، الخبر، سعودی عرب) کی کتاب بدعات رجب و شعبان سے ماخوذ ہے۔

ماہ شب معراج کی عدم تعیین :

رجب کے روزوں اور اس خود ساختہ ”صلوۃ الرغائب“ کی طرح ہی اس ماہ کی 27 تاریخ کو بعض لوگ ”شب معراج“ ہونے کے زعم میں جشن مناتے ہیں ، رات کو چراغاں کرتے ہیں اور خود ساختہ نمازیں پڑھتے ہیں، ان امور کی شرعی حیثیت متعین کرنے سے پہلے تو ضروری ہے کہ شب معراج کا تعین ہو، لیکن جب محدثین و مؤرخین کی تالیف کردہ کتب کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ستائیسویں شب کے شب معراج قرار پانے سے پہلے خود ماہ رجب کے ماہ معراج ہونے پر بھی علمائے تاریخ کا اتفاق نہیں، معروف مؤرخ و مفسر امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی ”تاریخ اسلام البدایۃ والنہایہ“ کے تیسرے جزء ص : 108 109 پر اسراء و معراج کا واقعہ نقل کرنے سے پہلے متعدد روایات بیان فرمائی ہیں، وہاں انہوں نے امام بیہقی رحمہ اللہ کے حوالہ سے امام ابو شہاب زہری رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے۔ جس میں وہ فرماتے ہیں :
أسري برسول الله صلى الله عليه وسلم قبل خروجه إلى المدينة بسنة
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت مدینہ سے ایک سال پہلے سفر معراج کرایا گیا۔
یہی قول عروہ رحمہ اللہ کا ہے، امام حاکم رحمہ اللہ کے حوالے سے انھوں نے حضرت سدی کا قول بھی ذکر کیا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں :
ليلة أسري به قبل مهاجرته بستة عشر شهرا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت سے سولہ ماہ قبل معراج کرایا گیا۔
لہذا امام زہری وعروہ رحمہ اللہ عنہم کے قول کے مطابق ماہ معراج ربیع الاول بنتا ہے، جبکہ وہ بھی ہجرت سے پہلے کا واقعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ نے تو اسراء و معراج کی احادیث کا ذکر ہی اوائل بعثت کے واقعات میں کیا ہے اور حضرت سدی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق معراج کا واقعہ ماہِ ذی القعدہ میں بنتا ہے۔ البداية والنهاية 108/3/2-109
ماہ ربیع الاول کے ماہ معراج ہونے سے متعلق امام زہری رحمہ اللہ و عروہ رحمہ اللہ کے قول کی تائید حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اثر سے بھی ہوتی ہے لیکن اس کی سند میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ کے نزدیک انقطاع ہے ، یہ اثر مصنف ابن ابی شیبہ میں مذکور ہے جس میں وہ فرماتے ہیں :
ولدرسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفيل يوم الاثنين الثاني عشر من ربيع الأول وفيه بعث وفيه عرج به إلى السماء وفيه هاجر و فيه مات
البداية والنهاية 108/3/2-109
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل ماہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو پیر کے دن پیدا ہوئے اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی ، اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان کی طرف معراج کرایا گیا ، اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی اور اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی.
یہاں بھی معراج کے ماہ ربیع الاول میں کرائے جانے کا ذکر ہے، مگر یہ روایت چونکہ منقطع سند والی ہے، لہذا اس سے استدلال درست نہیں اسی طرح ماہ ربیع الثانی ، ماہ رجب، ماہ شوال اور ماہ ذوالقعدہ میں معراج کرائے جانے کی روایات بھی ملتی ہیں ، اور ماہ رجب کی بھی ، اور جب ماہ معراج پر ہی اتفاق نہیں تو تاریخ معراج کی تعیین متفق علیہ کیسے ہو سکتی ہے؟ مختصر یہ کہ اسی طرح ہی تاریخ معراج میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے ، اور یہ بات بھی حکمت الہی سے خالی نہیں کہ ماہ و تاریخ معراج پر اتفاق نہ ہو سکا ، تاکہ طرح طرح کی بدعات کو وجود میں لانے والوں کو یہ بنیادی چیز ہی متفق علیہ نہ ملے ، ورنہ اللہ تعالی سے کیا بعید تھا کہ تمام مورخین کا اتفاق ہو جاتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے