سانڈا، سیہہ، ٹڈی، خرگوش اور مٹی کھانے کا شرعی حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سانڈا، سیہہ، ٹڈی، خرگوش اور مٹی کھانے کا شرعی حکم
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ [الأعراف: 157]
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے پاکیزہ اشیا حلال قرار دیتے ہیں اور خبیث اشیا حرام کرتے ہیں ۔“
معلوم ہوا کہ گذشتہ بیان کردہ حرام أشیا کے علاوہ وہ تمام أشیا جو خبیث نہیں ہیں بلکہ پاکیزہ ہیں ، حلال ہیں ۔
ضب (سانڈے) کا حکم
ضب کھانا جائز ہے کیونکہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر کھایا گیا اور آپ نے اس سے منع نہیں فرمایا وہ الگ بات ہے کہ آپ نے خود اسے تناول نہیں فرمایا جیسا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
فاكلته ورسول الله ينظر
”میں نے اسے (ضب کو ) کھایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے ۔“
[بخارى: 5537 ، كتاب الذبائح والصيد: باب الضب ، مسلم: 1943]
قنفذ (سیہہ ) کا حکم
سیہہ کھانا حلال ہے کیونکہ اس سے ممانعت کی کوئی دلیل موجود نہیں اور جس روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیہہ کے متعلق فرمایا:
خبيثة من الخبائث
”سیہہ خبیث أشیا میں سے ایک ہے ۔“ وہ روایت ضعیف ہے ۔
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 814 ، كتاب الأطعمة: باب فى أكل حشرات الأرض ، ابو داود: 3799 ، أحمد: 381/2]
ٹڈی كا حكم
ٹڈی کھانا جائز ہے ۔
حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
غزونا مع النبى صلى الله عليه وسلم سبع غزوات أو ستا كنا ناكل معه الجراد
”ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزوات میں شرکت کی ، ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے ۔“
[بخاري: 5495 ، كتاب الذبائح و الصيد: باب أكل الجرار ، مسلم: 3610]
خرگوش کا حکم
خرگوش حلال ہے اور اس کا گوشت کھایا جا سکتا ہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا ۔ ہم مرالظہر ان میں تھے ۔ لوگ اس کے پیچھے دوڑے اور تھک گئے پھر میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا
فذبحها فبعث بوركيها أو قال بفخذيها إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقبلها
”انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے دونوں کولہے (یا راوی نے بیان کیا کہ ) اس کی دونوں رانیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں اور آپ نے انہیں قبول فرمایا ۔“
[بخاري: 5535 ، كتاب الذبائح والصيد: باب الأرنب ، احمد: 332/1 ، ابن حبان: 5646/12 ، تحفة الأشراف: 69/5 ، إرواء الغليل: 2490]
مٹی کا حکم
کتاب و سنت میں کہیں مٹی کھانے کی واضح لفظوں میں ممانعت تو ہمارے علم میں نہیں لیکن چونکہ یہ جسمانی طور پر انسان کے لیے ضرر رساں ہے اس لیے اسے کھانا درست نہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ [النساء: 29]
”اور اپنے نفسوں کو مت قتل کرو ۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1