ماخوذ : احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 273
سوال
هَلْ فِیْ عُرُوْضِ التِّجَارَةِ زَکَاةٌ؟
کیا سامانِ تجارت میں زکوٰۃ ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نَعَمْ – ہاں:
رسول اللہ ﷺ نے اس بات کا حکم دیا کہ وہ چیزیں جنہیں ہم فروخت کرنے کی نیت سے تیار کرتے ہیں، ان پر زکوٰۃ ادا کی جائے۔
جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے:
«فَإِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ كَانَ يَأْمُرُنَا أَنْ نُخْرِجَ الصَّدَقَةَ مِنَ الَّذِیْ نُعِدُّ لِلْبَيْعِ»
(ابوداؤد، كتاب الزكاة، باب العروض اذا كانت للتجارة هل فيها زكوة)
ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ جن اشیاء کو ہم بیچنے کے لیے تیار کریں ان میں سے زکوٰۃ نکالیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب