سائنس اور خدا کا تصور: الحاد کے دعوے کا تجزیہ
بعض ملحدین کا دعویٰ ہے کہ چونکہ سائنس نے کائنات کے بہت سے رازوں کو افشا کر دیا ہے، اس لیے خدا کا تصور اب فرسودہ اور غیر ضروری ہو چکا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انسان نے قدیم دور میں اپنی لاعلمی کی وجہ سے خدا کا تصور اپنایا تھا، لیکن اب سائنس نے تمام سوالات کے جوابات دے دیے ہیں۔
بنیادی سوال اپنی جگہ برقرار ہے
یہ استدلال بظاہر جدید لگتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ پرانے سوالات کو نئی زبان میں پیش کرنے کے مترادف ہے۔ قدیم انسان نے یہ سوال کیا تھا کہ کائنات کو کس نے بنایا؟ آج کا انسان یہ پوچھ رہا ہے کہ اتنی پیچیدہ کائنات اور اس کے قوانین کیسے وجود میں آئے؟ گویا بنیادی سوال اپنی جگہ قائم ہے اور سائنسی ترقی نے اسے ختم نہیں کیا بلکہ مزید گہرا کر دیا ہے۔
مشین کی مثال
اگر کسی شخص کو ایک پیچیدہ مشین دکھائی جائے تو اس کے ذہن میں فوری سوال پیدا ہوگا کہ اسے کس نے بنایا؟ اب اگر اسے مشین کی ساخت اور کام کرنے کا طریقہ تفصیل سے سمجھا بھی دیا جائے، تو بھی یہ سوال برقرار رہے گا کہ "اس پیچیدہ مشین کو تخلیق کرنے والا کون ہے؟”
سائنس ہمیں یہ بتا سکتی ہے کہ کائنات کس طرح کام کرتی ہے، لیکن یہ سوال کہ "کائنات کو وجود میں کس نے لایا؟” سائنس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
دعا اور سائنسی تدابیر
کچھ لوگ دعا اور سائنسی کوششوں کا موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سائنس جیت چکی ہے اور مذہب ہار چکا ہے۔ لیکن یہ سوچ خود سائنسی ترقی کے پیچھے کارفرما مذہبی اور روحانی اصولوں کو نظرانداز کرتی ہے۔ دعا کا تعلق مسبب الاسباب یعنی اللہ سے ہے، جبکہ سائنس اسباب کے دائرے میں کام کرتی ہے۔ دونوں کا آپس میں تصادم نہیں بلکہ تعاون ہے۔
قرآنی نقطہ نظر
قرآن نے ایسے لوگوں کے متعلق پہلے ہی فرمایا ہے کہ یہ لوگ خدا کے بنائے ہوئے نظام کو نظرانداز کر کے اپنی ہی مخلوقات پر فخر کرتے ہیں اور حقیقت کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے کے لوگ بھی خدا کی قدرت کو چیلنج کرتے تھے، اور آج کے دور میں بھی وہی ذہنیت مختلف انداز میں موجود ہے۔
کرونا اور الحاد
کرونا وبا کے دوران ملحدین نے کہا کہ یہ مذہب کی شکست ہے، کیونکہ عبادت گاہیں بند ہو گئیں اور لوگ لیبارٹریوں کی طرف دیکھنے لگے۔ لیکن حقیقت میں یہ استدلال بے بنیاد ہے:
- مذہب نے کبھی بھی سائنس اور علاج معالجے کی مخالفت نہیں کی۔
- بڑی تعداد میں مذہبی سائنسدانوں نے سائنس کے میدان میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
- کرونا کے دوران عبادت کم نہیں ہوئی بلکہ دعاؤں میں اضافہ ہوا ہے۔
مذہب اور سائنس کا امتزاج
اسلامی نظریہ یہ ہے کہ سائنس اور مذہب دونوں انسان کی فلاح و بہبود کے لیے ہیں۔ سائنس اسباب پر روشنی ڈالتی ہے، جبکہ مذہب اسباب سے آگے بڑھ کر مسبب الاسباب یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
سادہ فکری کے نتائج
آج کے دانشوروں میں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پیچیدہ مسائل کو سادہ طریقے سے دیکھنے کے عادی ہیں اور نتیجتاً ان کے تجزیے منطقی مغالطوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کرونا کے حوالے سے مذہب پر کی جانے والی تنقید بھی اسی قسم کے ناقص تجزیے کی مثال ہے۔
نتیجہ
سائنس جتنا بھی ترقی کرے، وہ خدا کے وجود کا انکار نہیں کر سکتی کیونکہ سائنس کا دائرہ محدود ہے اور وہ صرف یہ بتا سکتی ہے کہ کائنات کیسے کام کرتی ہے، نہ کہ اسے کس نے بنایا۔ اس لیے خدا کے وجود کا تصور نہ صرف باقی ہے بلکہ سائنس کی ترقی نے اسے مزید تقویت دی ہے۔