زکوٰۃ کی ادائیگی: مقروض کو دینا افضل یا قرض خواہ کو؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

کیا یہ افضل ہے کہ انسان مقروض کو زکوٰۃ دے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کر لے یا انسان خود صاحب قرض کے پاس جا کر اس کی طرف سے قرض ادا کردے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مختلف حالات کی وضاحت

◈ حالات مختلف ہو سکتے ہیں۔

◈ اگر مقروض اپنے قرض کو ادا کرنے اور بری الذمہ ہونے کا خواہش مند ہو اور قرض ادا کرنے کے لیے جو دیا جائے، اس میں امین ہو:

➊ تو ہم اسے دیں گے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کرے۔

➋ اس میں اس کی ستر پوشی بھی ہے اور قرض کے طلب گاروں کے سامنے شرمندگی سے بچانا بھی ہے۔

◈ اگر مقروض فضول خرچ ہو اور لوگوں کے مال کو ضائع کرنے والا ہو:

➊ اور ہم اسے قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ کا مال دیں مگر وہ زکوٰۃ کے مال سے غیر ضروری اشیاء خرید لے:

➋ تو ہم اسے زکوٰۃ کا مال نہیں دیں گے۔

➌ بلکہ ہم خود صاحب قرض کے پاس جا کر اس سے پوچھیں گے کہ فلاں شخص پر تمہارا کتنا حق قرض بنتا ہے؟

➍ پھر ہم یہ سارا مبلغ قرض یا اس کا جتنا حصہ ممکن ہو حسب استطاعت، اسے دے دیں گے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1