زکوٰۃ کا حکم: کرائے کے مکان، خالی زمین اور پلاٹ پر زکوٰۃ
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال:

میرے پاس دو مکان ہیں جن کا ماہانہ کرایہ ۷۰۰۰ روپے ہے، اور میرے اہل خانہ کے تمام اخراجات اسی رقم سے پورے ہو جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں، میرے پاس ۴ ایکڑ زمین ہے جو فی الحال بنجر اور غیر زیرِ کاشت ہے، نیز ایک پلاٹ بھی ہے جو ۳۰۰ گز یا میٹر پر مشتمل ہے اور وہ بھی ابھی تک تعمیر نہیں ہوا۔

میری اس تمام جائیداد پر کتنی زکوٰۃ فرض ہوگی؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ کرائے کے مکان کی زکوٰۃ:

◈ کرائے پر دیے گئے مکان کی زکوٰۃ اس کی قیمت پر نہیں بلکہ اس کرائے کی رقم پر ہوگی۔
◈ شرط یہ ہے کہ:

  • کرایہ کی رقم نصاب تک پہنچ جائے۔
  • وہ رقم سال بھر بغیر خرچ ہوئے محفوظ رہے۔

◈ چونکہ آپ کا کرایہ مستقل اخراجات میں استعمال ہو رہا ہے، اس لیے اس آمدنی پر زکوٰۃ لازمی نہیں ہے۔

➋ زرعی زمین کی زکوٰۃ:

◈ زکوٰۃ زرعی زمین کی قیمت پر واجب نہیں ہوتی۔
◈ شریعت کے مطابق، اس زمین سے حاصل ہونے والی پیداوار پر عشر نکالا جاتا ہے۔
◈ چونکہ آپ کی زمین اس وقت غیر کاشت شدہ اور خالی ہے، اس لیے اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔

➌ غیر تعمیر شدہ پلاٹ کی زکوٰۃ:

◈ اگر آپ نے یہ پلاٹ تجارتی نیت سے خریدا ہے (یعنی آگے چل کر بیچنے یا نفع کمانے کی غرض سے)، تو:

  • اگر اس کی مارکیٹ قیمت نصاب تک پہنچ جاتی ہے،
  • تو آپ پر ہر سال اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کے حساب سے ڈھائی فیصد (2.5%) زکوٰۃ واجب ہو گی۔

◈ لیکن اگر یہ پلاٹ آپ نے ذاتی رہائش کے ارادے سے خریدا ہے، تو:

  • اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے۔
  • کیونکہ شریعت کے مطابق، رہائشی گھر یا پلاٹ پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
  • اس میں آپ کی نیت کا اعتبار ہو گا۔
  • اور اللہ تعالیٰ نیتوں کو خوب جانتا ہے۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے