زکوٰۃ کا حساب: نقد رقم اور بیوی کے سونے پر شرعی رہنمائی
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

ہماری کمپنی ملازمت چھوڑنے پر گریجوٹی دیتی ہے۔ گزشتہ سال میری گریجوٹی کی رقم 200,000 روپے بنتی تھی۔ میں نے ملازمت نہیں چھوڑی لیکن گریجوٹی کے عوض 150,000 روپے کا قرض لے لیا، جو ایک سال گزرنے کے بعد بھی میرے پاس نقد موجود ہے، اور کمپنی کبھی کبھار تنخواہ سے قرض کی قسط کاٹ لیتی ہے۔ اس کے علاوہ، میری بیوی کے پاس 17 تولہ سونا ہے جسے بھی ایک سال گزر چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مجھ پر کتنی زکوٰۃ لازم آئے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چونکہ کمپنی سے لی گئی رقم اور بیوی کا سونا دونوں پر ایک سال مکمل ہو چکا ہے اور یہ دونوں چیزیں آپ کی ملکیت میں موجود ہیں، اس لیے سونا اور رقم دونوں کو ملا کر مجموعی مال پر اڑھائی فیصد (2.5%) کے حساب سے زکوٰۃ نکالی جائے گی۔

✿ پہلے سونے کا موجودہ مارکیٹ ریٹ معلوم کریں۔
✿ اس قیمت میں اپنے 150,000 روپے بھی شامل کر دیں۔
✿ کل جتنی رقم بنے، اس کا 2.5% بطور زکوٰۃ ادا کریں۔

اگرچہ سونا آپ کی بیوی کا ہے، لیکن پاکستانی معاشرتی رواج کے مطابق بیوی کا سارا زیور اور مال اکثر خاوند کی ملکیت تصور کیا جاتا ہے۔

✿ اگر اس سونے کو بیوی کی علیحدہ ملکیت شمار کریں، تب بھی چونکہ یہ نصاب کی حد کو پہنچ رہا ہے، لہٰذا بیوی پر بھی اڑھائی فیصد کے حساب سے اپنی زکوٰۃ الگ سے ادا کرنا لازم ہو گا۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے