وجوب زکوٰۃ کی شرائط
سوال:
زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے کون سی شرائط ضروری ہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ کی فرضیت کے لیے درج ذیل شرائط لازم ہیں:
1. اسلام
◈ اسلام کی شرط:
زکوٰۃ صرف مسلمان پر واجب ہے۔ غیر مسلم پر زکوٰۃ فرض نہیں، اور اگر وہ اسے زکوٰۃ کے طور پر ادا کرے تب بھی قبول نہیں کی جائے گی۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَما مَنَعَهُم أَن تُقبَلَ مِنهُم نَفَقـتُهُم إِلّا أَنَّهُم كَفَروا بِاللَّهِ وَبِرَسولِهِ وَلا يَأتونَ الصَّلوةَ إِلّا وَهُم كُسالى وَلا يُنفِقونَ إِلّا وَهُم كـرِهونَ﴾
…سورة التوبة، آیت 54
یعنی ان کے خرچ کی قبولیت کی راہ میں یہی بات رکاوٹ بنی کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا۔ نماز میں سستی دکھاتے ہیں اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔
◈ آخرت میں معافی نہیں:
زکوٰۃ ادا کرنے سے کفار کو آخرت میں بھی کوئی نجات نہیں ملے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿كُلُّ نَفسٍ بِما كَسَبَت رَهينَةٌ﴾
﴿إِلّا أَصحـبَ اليَمينِ﴾
﴿فى جَنّـتٍ يَتَساءَلونَ﴾
﴿عَنِ المُجرِمينَ﴾
﴿ما سَلَكَكُم فى سَقَرَ﴾
﴿قالوا لَم نَكُ مِنَ المُصَلّينَ﴾
﴿وَلَم نَكُ نُطعِمُ المِسكينَ﴾
﴿وَكُنّا نَخوضُ مَعَ الخائِضينَ﴾
﴿وَكُنّا نُكَذِّبُ بِيَومِ الدّينِ﴾
﴿حَتّى أَتىنَا اليَقينُ﴾
…سورة المدثر، آیات 38-47
ان آیات سے واضح ہے کہ اسلام کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی بنا پر انہیں دوزخ میں ڈالا جائے گا۔
2. آزادی
◈ آزادی کی شرط:
زکوٰۃ صرف آزاد مسلمان پر واجب ہے۔ غلام کے پاس جو کچھ ہو، وہ اس کے آقا کی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«َمَنِ باعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لبَائعَهُ إِلَّا أَٔنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ»
صحیح بخاری، المساقاة، باب الرجل يکون له ممر او شرب فی حائط او نخل، حدیث: 2379
صحیح مسلم، البيوع، باب من باع نخلا عليها ثمر، حدیث: 1543 (80)
یعنی اگر کوئی غلام بیچا گیا اور اس کے پاس مال بھی ہو، تو وہ مال بیچنے والے کا ہوگا، الا یہ کہ خریدنے والا اس کے متعلق شرط رکھ لے۔
◈ غلام پر زکوٰۃ واجب نہیں:
چونکہ غلام کا مال دراصل اس کے آقا کی ملکیت ہے، اس لیے اس پر زکوٰۃ لازم نہیں۔ غلام کی ملکیت ناقص ہوتی ہے اور آزاد شخص کی طرح مستقل نہیں ہوتی۔
3. ملکیت نصاب
◈ نصاب کا ہونا ضروری:
انسان کے پاس اتنا مال ہونا چاہیے جو شریعت کے طے کردہ نصاب کو پہنچے۔ مختلف اقسام کے مال کا نصاب بھی مختلف ہے۔
◈ نصاب سے کم پر زکوٰۃ نہیں:
اگر کسی کے پاس نصاب سے کم مال ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اس کا مال اس قدر کم ہے کہ وہ دوسروں کی مدد کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔
◈ نصاب کا حساب:
مویشیوں میں ابتدا اور انتہا دونوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے، جبکہ دیگر اشیاء میں صرف ابتدا کا اعتبار ہے۔ نصاب سے زائد مال کی زکوٰۃ اس اضافی مال کے مطابق ادا کرنا ہوگی۔
4. سال کا گزرنا
◈ سال مکمل ہونا:
زکوٰۃ کی فرضیت کے لیے ضروری ہے کہ مال پر پورا سال گزر جائے۔ اگر سال سے کم مدت میں زکوٰۃ فرض کی جائے تو مالدار کا نقصان ہوگا، اور اگر سال سے زیادہ مدت ہو تو مستحقین زکوٰۃ کا نقصان ہوگا۔
◈ حکمت و توازن:
ایک سال کی مدت مقرر کرنے میں شریعت نے مالداروں اور ضرورت مندوں دونوں کا خیال رکھا ہے تاکہ توازن قائم رہے۔
◈ زکوٰۃ ساقط ہونے کی صورتیں:
اگر سال مکمل ہونے سے پہلے کوئی شخص وفات پا جائے یا اس کا مال ضائع ہو جائے تو زکوٰۃ واجب نہیں رہے گی۔
سال کی شرط سے مستثنیٰ تین صورتیں
➊ تجارت کا نفع
اس کا سال وہی ہوگا جو اصل سرمایہ کا سال ہوگا۔
➋ مویشیوں کے بچے
ان کے سال کا حساب ان کی ماؤں کے سال سے ہوگا۔
➌ زمین کی پیداوار
اس کی زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی جب پیداوار حاصل ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب