زمانے نے چاہا‘ کہنا جائز نہیں، فقط اللہ کی مشیت معتبر ہے
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

’زمانے اور حالات نے چاہا‘ جیسے الفاظ کہنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے جملے جیسے:

  • «شَاءَتِ الظُّرُوفُ اَنْ يَّحْصُلَ كَذَا» (حالات نے چاہا تو یوں ہوا)،
  • «شَاءَتِ الْاَقْدَارُ كَذَا وَ كَذَا» (تقدیر نے چاہا تو ایسا ہوگیا)،

ان کا استعمال منکر اور ناپسندیدہ ہے۔ اس کی وضاحت درج ذیل نکات کی صورت میں کی جا سکتی ہے:

1. لفظ "ظروف” کا مفہوم

  • "ظروف” دراصل "ظرف” کی جمع ہے، جس کے معنی زمانے کے ہیں۔
  • زمانہ بذات خود کوئی ارادہ یا مشیت نہیں رکھتا۔
  • اس لیے "زمانے نے چاہا” کہنا غلط مفہوم دیتا ہے۔

2. لفظ "اقدار” کا مفہوم

  • "اقدار” دراصل "قدر” کی جمع ہے، جس کے معنی تقدیر کے ہیں۔
  • تقدیر بھی کسی قسم کی ذاتی مشیت یا ارادہ نہیں رکھتی۔
  • مشیت کا تعلق صرف اور صرف اللہ عزوجل سے ہے۔

3. صحیح طرزِ بیان

  • اگر کوئی شخص یہ کہے:

"اللہ تعالیٰ کی تقدیر کا یہ تقاضا ہوا”
تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس میں مشیت کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہے، جو کہ درست ہے۔

4. زبان کی اصلاح کی ضرورت

  • یہ بات سمجھنی چاہیے کہ "مشیت” کا مطلب ارادہ ہوتا ہے،
  • اور ارادہ کسی صفت کا نہیں بلکہ صاحبِ صفت کا ہوتا ہے، یعنی وہ ذات جس کے اندر ارادہ موجود ہو۔
  • چنانچہ ارادہ اور مشیت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہے، نہ کہ زمانے یا تقدیر کے لیے۔

ھٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَاب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1