رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنے کا حکم
سوال:
رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت سے متعلق ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ باندھنا بدعت اور گمراہی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میں ایسے کسی مسئلے میں جس میں اجتہاد کی گنجائش ہو، سنت کی مخالفت کرنے والے شخص کو بدعتی کہنا ناپسند کرتا ہوں۔ خاص طور پر جب وہ عمل کسی حدیث یا سنت کی بنیاد پر کیا جا رہا ہو، تو ایسے شخص پر بدعتی کا فتویٰ لگانا انتہائی سنگین بات ہے۔ جو لوگ رکوع کے بعد اپنے ہاتھ سینے پر رکھتے ہیں، وہ بھی ایک سنت پر عمل کرنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ اگر وہ ہمارے اجتہاد سے مختلف طریقے پر عمل کر رہے ہیں، تو صرف اسی وجہ سے انہیں بدعتی قرار دینا مناسب نہیں۔
ایسے اجتہادی مسائل میں کسی کو بدعتی کہنا خطرناک ہے کیونکہ:
◈ اس سے امت میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔
◈ فتنہ و فساد کی صورتیں جنم لیتی ہیں۔
◈ اختلافات شدت اختیار کرتے ہیں، جس کے نتائج صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
لہٰذا، رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے والے کو بدعتی کہنا اور اس کے عمل کو بدعت قرار دینا درست نہیں۔ اپنے مسلمان بھائیوں پر اس طرح کے سنگین الزامات لگانا جائز نہیں۔
رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کی سنت اور اس کی دلیل
درست بات یہ ہے کہ رکوع کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ لینا سنت ہے، اور اس کی دلیل حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ صحیح بخاری کی حدیث ہے:
«کَانَ النَّاسُ يأْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَی عَلَی ذِرَاعِهِ الْيُسْرَی فِی الصَّلَاةِ»
(صحيح البخاري، الاذان، باب وضع اليمنی علی اليسری، ح: ۷۴۰)
ترجمہ:
"لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھیں۔”
استدلال اور تطبیق:
اس حدیث سے استدلال استقراء اور تتبع کے اصول پر کیا گیا ہے، اور وہ اس طرح کہ:
◈ سجدہ کی حالت میں: ہاتھ زمین پر رکھے جاتے ہیں۔
◈ رکوع کی حالت میں: ہاتھ گھٹنوں پر رکھے جاتے ہیں۔
◈ جلسہ کی حالت میں: ہاتھ رانوں پر رکھے جاتے ہیں۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ:
قیام کی حالت میں، چاہے رکوع سے پہلے ہو یا بعد، ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟
اس کا جواب حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ملتا ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا جائے۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ قیام کی ہر حالت میں، خواہ وہ رکوع سے پہلے ہو یا بعد، ہاتھ باندھنا سنت ہے۔
خلاصہ جواب:
➊ ایسے عمل کو بدعت قرار دینا مناسب نہیں جس میں اجتہاد کی گنجائش ہو۔
➋ درست اور راجح بات یہی ہے کہ رکوع کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا سنت ہے، بدعت نہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے۔
➌ یہ حدیث ایک عام اصول کو بیان کرتی ہے، اور اس سے صرف سجدہ، رکوع، اور قعدہ کی حالتیں مستثنیٰ ہیں کیونکہ ان میں ہاتھوں کے رکھنے کا الگ طریقہ سنت سے ثابت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب