بعد از رکوع بحالت قیام، ہاتھوں کے ارسال کا ثبوت
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس موضوع پر ایک مفصل تحقیق ماہنامہ شہادت، فروری 2000ء، جلد نمبر 7، شمارہ نمبر 2، صفحات 32–33 میں شائع ہو چکی ہے، جس میں بعد از رکوع بحالت قیام ہاتھوں کے چھوڑنے (ارسال) کا تفصیلی ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ ذیل میں اس کا خلاصہ اور دلائل مکمل حوالہ جات کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔
امام ابو الشیخ الاصبہانی کی روایت
امام ابو الشیخ الاصبہانی نے نقل کیا:
"حدثنا حاجب بن أبي بكر قال: ثنا أحمد الدورقي، قال: ثنا بهز بن أسد عن يزيد بن إبراهيم عن عمرو بن دينار قال: كا ن ابن الزبير إذا قام في الصلاة أرخى يديه”
(طبقات المحدثين بأصبهان، ج 1، ص 200، 201)
مفہوم:
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ جب نماز میں قیام کی حالت میں ہوتے تو اپنے ہاتھوں کو چھوڑ دیتے تھے (یعنی لٹکا دیتے تھے)۔
حکم سند
یہ روایت "صحیح” ہے۔
تحقیق سند
تمام راویوں کے حالات درج ذیل ہیں:
◈ حاجب بن ابی بکر: ثقہ ہیں۔
اخبار أصبهان (ج 1، ص 2)، تاریخ بغداد (ج 8، ص 271)، طبقات أصبهان (ج 3، ص 502)، شذرات الذھب (ج 2، ص 249)
◈ احمد بن ابراہیم الدورقی: ثقہ حافظ تھے۔
تقریب التہذیب: 3
◈ بہز بن اسد: ثقہ ثبت۔
تقریب التہذیب: 771
◈ یزید بن ابراہیم: ثقہ ثبت، مگر قتادہ سے روایت میں کچھ ضعف ہے۔
تقریب التہذیب
◈ عمرو بن دینار: ثقہ ثبت۔
تقریب التہذیب: 2524
دیگر مصادر
یہی روایت ابن ابی شیبہ اور ابن المنذر نے بھی بیان کی ہے:
◈ ابن ابی شیبہ:
(ج 1، ص 391، حدیث 3950)
◈ ابن المنذر:
الأوسط (3/93)
اثر ابن الزبیر رضی اللہ عنہ کے دو ممکنہ مفاہیم
پہلا مفہوم:
وہ رکوع سے پہلے اور بعد دونوں قیاموں میں ہاتھ چھوڑتے تھے۔
دوسرا مفہوم:
وہ صرف رکوع کے بعد والے قیام میں ہاتھ چھوڑتے تھے۔
دونوں مفاہیم کا تجزیہ
پہلا مفہوم
یہ مفہوم صحیح اور مرفوع احادیث کے خلاف ہے۔
ابن الزبیر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی کا صحیح مرفوع احادیث کے خلاف عمل کرنا ممکن نہیں۔
نیز، ایسی صورت میں دیگر صحابہ کی جانب سے اس پر اعتراض ہونا ضروری تھا، جو موجود نہیں۔
لہٰذا یہ مفہوم مردود ہے۔
تنبیہ
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا ارشاد:
"قدموں کو برابر رکھنا اور (نماز میں) ہاتھ کو ہاتھ پر رکھنا سنت میں سے ہے۔”
(سنن ابی داؤد: 754، وسندہ حسن واخطا من ضعفہ)
دوسرا مفہوم
اس مفہوم کے مطابق وہ صرف رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑتے تھے۔
یہ مفہوم کسی مرفوع حدیث کے خلاف نہیں۔
اسی لیے یہ مفہوم راجح (زیادہ قوی) ہے۔
(ماہنامہ شہادت، نومبر 2001ء)
نتیجہ
رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑ دینا (یعنی ارسال کرنا) صحیح سند کے ساتھ ثابت شدہ عمل ہے۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل کسی مرفوع حدیث کے خلاف نہیں، اس لیے قابل عمل ہے۔
ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب