سوال
اگر کوئی شخص امام کو رکوع کی حالت میں پائے اور رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے، تو کیا اس کی وہ رکعت شمار ہو گی؟ بعض لوگ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم نماز کے لیے آؤ اور امام رکوع میں ہو تو رکوع کر لو، اور اگر سجدے میں ہو تو سجدے میں شامل ہو جاؤ، لیکن وہ سجدہ شمار نہ کرو جس کے ساتھ رکوع نہ ہو۔” (بیہقی)
جواب
صحیح احادیث اس بات پر دلالت نہیں کرتیں کہ رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہونے سے رکعت شمار ہو جائے گی۔ جو روایات اس بات کی حمایت کرتی ہیں، وہ ضعیف ہیں، اور جن احادیث کو اس موضوع پر پیش کیا جاتا ہے، وہ ثابت نہیں۔ مثال کے طور پر، جس روایت کا حوالہ آپ نے بیہقی سے دیا ہے، وہ بھی کمزور ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو کچھ امام کے ساتھ پاؤ، پڑھ لو، اور جو رہ جائے، اسے امام کے سلام کے بعد مکمل کرو۔” (صحیح بخاری، کتاب الأذان) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص امام کو رکوع میں پاتا ہے تو اس کی رکعت شمار نہیں ہوگی، کیونکہ اس شخص سے قیام اور قراءت رہ گئے ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ جس نے امام کو رکوع میں پایا، اس کی وہ رکعت شمار نہیں ہوگی۔ کیونکہ حدیث میں جو رہ گیا ہے، اس کے پورا کرنے کا حکم ہے، اور جو شخص رکوع میں ملتا ہے، اس سے قیام اور قراءت رہ جاتے ہیں، اسی لیے اسے نماز کی مکمل رکعت شمار نہیں کیا جا سکتا۔
مدرک رکوع اور مدرک رکعت کا مسئلہ
کچھ روایات، جن میں کہا گیا ہے کہ "مدرک رکوع مدرک رکعت ہے” (یعنی جو رکوع میں امام کو پائے، وہ رکعت بھی پائے گا)، ضعیف ہیں اور ان میں موجود راویوں کی کمزوری کی وجہ سے ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حوالے سے جو روایات نقل کی ہیں، ان میں سے بھی اکثر موقوف یا ضعیف ہیں، اور محدثین نے ان کی سندوں پر اعتراضات کیے ہیں۔
لہٰذا، صحیح روایات کی روشنی میں یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ صرف رکوع میں ملنے سے رکعت شمار ہو جاتی ہے۔ اس لیے نماز کی رکعت تب ہی شمار ہوگی جب رکوع سے پہلے قیام اور قراءت بھی ادا کی جائے۔
خلاصہ
رکوع میں امام کے ساتھ ملنے سے رکعت شمار نہیں ہوگی، کیونکہ اس صورت میں قیام اور قراءت چھوٹ جاتے ہیں۔