روزے کے آداب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کے متعدد آداب اور سنن ہیں جن کی پابندی ہر روزہ دار کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ تقویٰ حاصل کر سکے اور اس عبادت سے کامل فائدہ اٹھا سکے۔ ذیل میں ان آداب کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:
➊ اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا
روزے کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کو اپنانا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا كُتِبَ عَلَيكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ ﴿١٨٣﴾ (سورة البقرة)
"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔”
➋ جھوٹ، فحش گوئی اور برے اعمال سے پرہیز
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِی أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ»
(صحيح البخاري، الصيام، باب من لم يدع قول الزور والعمل به فی الصوم، ح: ۱۹۰۳)
"جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس بات کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔”
ایک اور روایت میں جھوٹ کے ساتھ جہالت کی باتوں کو بھی ترک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
➌ کثرت سے صدقہ و خیرات اور نیکی کے کام کرنا
- رمضان المبارک میں صدقہ، احسان اور نیک اعمال میں اضافہ کرنا روزے کا اہم ادب ہے۔
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عام دنوں میں بھی سب سے زیادہ سخی تھے، لیکن رمضان کے مہینے میں جب جبرئیل علیہ السلام قرآن مجید کے دور کے لیے تشریف لاتے، تو آپ کی سخاوت مثالی ہو جاتی تھی۔
➍ حرام چیزوں اور گناہوں سے مکمل اجتناب
روزہ دار کو درج ذیل برائیوں سے مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہیے:
- جھوٹ
- گالی گلوچ
- دغا وفریب
- خیانت
- حرام نظریں
- حرام تفریحات
ان سب محرمات سے دور رہنا روزے کی روح کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
➎ سحری کھانا اور اس میں تاخیر کرنا
- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کھانے کی ترغیب دی اور اسے باعث برکت قرار دیا:
«تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَةً»
(صحيح البخاري، الصوم، باب برکة السحور، ح:۱۹۲۳ وصحيح مسلم، الصيام، باب فضل السحور، ح:۱۰۹۵)
"سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔”
➏ افطار میں جلدی کرنا اور طریقہ افطار
افطار کے وقت درج ذیل امور کا لحاظ رکھنا چاہیے:
- تر کھجور سے افطار کرنا
- اگر تر کھجور میسر نہ ہو تو خشک کھجور سے
- اگر وہ بھی نہ ہو تو پانی سے افطار کرنا
- غروبِ آفتاب کے ساتھ ہی فوراً افطار کرنا چاہیے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ»
(صحيح البخاري، الصوم، باب تعجيل الافطار، ح:۱۹۵۷ وصحيح مسلم، الصيام، باب فضل السحور، ح:۱۰۹۸)
"لوگ ہمیشہ خیریت میں رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب