روزے کی حالت میں مرد کے عورت کے پاس جانے کا کفارہ

سوال

اگر روزے کی حالت میں مرد عورت کے پاس چلا جائے تو کیا کفارہ صرف مرد پر واجب ہوگا یا عورت پر بھی؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ، فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

اس مسئلے میں کفارہ کا انحصار عورت کی حالت اور نیت پر ہے:

دونوں کی رضامندی کی صورت میں:

اگر عورت نے قصداً اور ارادتاً روزے کے آداب کی خلاف ورزی کی ہے اور رضامندی ظاہر کی ہے، تو کفارہ دونوں پر واجب ہوگا۔

عورت کو مجبور کرنے کی صورت میں:

اگر عورت کو مجبور کیا گیا ہو اور اس کی مرضی شامل نہ ہو، تو کفارہ صرف مرد پر لازم ہوگا۔

ایک اور رائے:

بعض علما کا موقف یہ ہے کہ عورت پر کفارہ واجب نہیں ہوتا۔ اس کی بنیاد درج ذیل نکات پر ہے:

◄ جب یہ مسئلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارہ صرف مرد پر عائد کیا اور عورت کے متعلق نہ کچھ پوچھا اور نہ ہی کوئی حکم دیا۔
◄ فقہاء کا کہنا ہے کہ اگر عورت پر کفارہ واجب ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لازمی اس بارے میں استفسار فرماتے۔
◄ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی کو دلیل مانتے ہوئے علما یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ عورت پر کفارہ لازم نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے