روزے میں ٹیکے کے جواز اور مسائل پر شرعی رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں ٹیکہ لگوانا جائز ہے بشرطیکہ اس کا مقصد خوراک یا طاقت کی فراہمی نہ ہو بلکہ صرف علاج ہو۔ ٹیکہ ایک بیرونی دوا ہے جو معدے تک نہیں پہنچتی اور نہ ہی اس سے خوراک کا کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

ٹیکہ لگوانے کی دو حالتیں:

  • مغذی ٹیکے:
    وہ ٹیکے جو بطور غذا استعمال کیے جائیں اور کھانے پینے کی ضرورت کو پورا کریں۔
    ایسے ٹیکے روزہ توڑ دیتے ہیں کیونکہ یہ کھانے پینے کے قائم مقام ہیں۔
  • غیر مغذی ٹیکے:
    وہ ٹیکے جو مغذی نہ ہوں اور صرف علاج کے لیے استعمال ہوں۔
    ایسے ٹیکے لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے یہ رگ میں لگائے جائیں یا عضلات میں۔
    تاہم بہتر یہ ہے کہ ان ٹیکوں کو رات کے وقت استعمال کیا جائے تاکہ زیادہ احتیاط کی جا سکے۔

علمائے کرام کی آراء

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:

رگ یا عضلات میں ٹیکہ لگانے سے روزہ صحیح رہتا ہے کیونکہ یہ کھانے پینے کے زمرے میں نہیں آتا۔ بہتر احتیاط یہ ہے کہ رات کے وقت ٹیکہ لگوایا جائے۔
انہوں نے فرمایا:
"صومه صحيح؛ لأن الحقنة في الوريد ليست من جنس الأكل والشرب، وهكذا الحقنة في العضل من باب أولى، لكن لو قضى من باب الاحتياط كان أحسن. وتأخيرها إلى الليل إذا دعت الحاجة إليها يكون أولى وأحوط؛ خروجا من الخلاف في ذلك.”
اس کا روزہ صحیح ہے اس لیے کہ رگ میں انجیکشن لگانا کھانا پینا تو نہیں ، اوراسی طرح عضلات میں لگائے جانے ٹیکے بھی بالاولیٰ صحیح ہیں ، لیکن اگر احتیاط کرتے ہوئے روزہ کی قضاء میں روزہ رکھے تویہ بہتر اور اچھا ہے، اورجب ضرورت محسوس ہو ایسے ٹیکے رات میں لگانے زيادہ بہتر اوراحسن ہیں اور احتیاط بھی اسی میں ہے تا کہ اس مسئلہ میں اختلاف سے بچا جاسکے ۔
(مجموع الفتاوی: 15 / 257)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ:

رگ، عضلات یا چوتڑ میں ٹیکے لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ کھانے پینے کے معنی میں شامل نہیں ہیں۔
ان کے الفاظ:
"حقن الإبر في الوريد والعضل والورك ليس به بأس، ولا يفطر به الصائم، لأن هذا ليس من المفطرات، وليس بمعنى المفطرات، فهو ليس بأكل ولا شرب، ولا بمعنى الأكل والشرب.”
رگ ، عضلات اورچوتڑ میں ٹیکا لگانے میں کوئي حرج نہيں ، اوراس سے روزہ دار کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس لیے کہ یہ روزہ توڑنے والی اشیاء میں شامل نہیں ، اورنہ ہی یہ روزہ توڑنے والی اشیاء کے معنی میں اور قائم مقام ہے ، اورنہ ہی یہ کھانا پینا اورکھانے پینے کی معنی میں شامل ہوتا ہے ۔
(فتاوی الصیام: 220)

اللجنۃ الدائمۃ کا فتویٰ:

علاج کے لیے عضلات اور رگ میں ٹیکے لگوانا روزے کی حالت میں جائز ہے۔
مغذی ٹیکے (جو کھانے پینے کے قائم مقام ہوں) روزے کے دوران ممنوع ہیں کیونکہ یہ کھانے پینے کی طرح ہیں۔
ان کے الفاظ:
"يجوز التداوي بالحقن في العضل والوريد للصائم في نهار رمضان، ولا يجوز للصائم تعاطي حقن التغذية في نهار رمضان، لأنه في حكم تناول الطعام والشراب.”
روزہ دار کے لیے عضلات اور رگ میں ٹیکے سے علاج کروانا جائز ہے ، لیکن روزہ دار کے لیے مغذی ٹیکے لگوانے جائز نہيں اس لیے کہ یہ کھانے پینے کے معنی میں شامل ہوتے ہیں اس کا استعمال کرنا رمضان میں روزہ افطارکرنے کا ایک حیلہ شمار ہوگا ، اوراگر رگ اورعضلات میں رات کو ٹیکا لگوانا ممکن ہو تو یہ اولی اوربہتر ہے ۔ اھـ
(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء: 10 / 252)

خلاصہ:

علاج کے لیے غیر مغذی ٹیکے روزے کی حالت میں لگوانا جائز ہے۔
مغذی ٹیکے (جو غذا فراہم کریں) روزہ توڑ دیتے ہیں۔
احتیاطاً رات کے وقت ٹیکہ لگوانا بہتر ہے تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے