روزے کی حالت میں احتلام ہونے کی صورت میں روزے کا حکم
سوال:
اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں احتلام کا شکار ہو جائے تو کیا اس کا روزہ درست شمار ہوگا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں! اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں احتلام کا شکار ہو جائے تو اس کا روزہ درست اور صحیح شمار ہوگا۔ احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ:
✿ احتلام ایک غیر اختیاری فعل ہے، یعنی یہ انسان کے اختیار میں نہیں ہوتا۔
✿ احتلام عموماً نیند کی حالت میں ہوتا ہے اور نیند کی حالت میں انسان شرعی قلم (تکلیف) سے مرفوع ہوتا ہے، یعنی اس پر شرعی ذمہ داریاں لاگو نہیں ہوتیں۔
ایک اہم تنبیہ:
یہ بات قابل غور ہے کہ آج کل بہت سے لوگ رمضان کی راتوں کو جاگ کر گزارتے ہیں، لیکن:
✿ ان کا جاگنا ایسے کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے ہوتا ہے، جن کا کوئی دینی یا دنیاوی فائدہ نہیں ہوتا۔
✿ پھر وہ دن کے وقت ساری نیند پوری کرتے ہیں اور دن کا بیشتر حصہ سوتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔
یہ طرز عمل مناسب نہیں ہے۔ بلکہ رمضان کے روزوں کو:
✿ اطاعتِ الٰہی
✿ ذکرِ الٰہی
✿ تلاوتِ قرآن
✿ اور دیگر نیک اعمال کا ذریعہ بنانا چاہیے، تاکہ بندہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب