سوال
ایک شخص مہینہ ثابت ہونے سے پہلے رمضان کی پہلی رات سو گیا اور اس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی۔ طلوع فجر کے بعد اسے معلوم ہوا کہ آج رمضان کا پہلا دن ہے۔ اس صورت میں وہ کیا کرے؟ کیا اسے اس دن کے روزے کی قضا کرنی ہوگی؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
➊ یہ شخص جو ماہ رمضان کے آغاز کے بارے میں علم ہونے سے پہلے ہی سو گیا تھا، اور رات کے وقت اس نے روزے کی نیت نہیں کی تھی، پھر جب وہ جاگا اور طلوع فجر کے بعد اسے پتا چلا کہ آج رمضان کا پہلا دن ہے، تو اس کے بعد اس پر لازم ہے کہ وہ کھانے پینے سے رک جائے۔
➋ جمہور اہل علم کے نزدیک اس صورت میں اس دن کے روزے کی قضا واجب ہوگی۔
➌ میرے علم کے مطابق، اس مسئلے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے اختلاف نہیں کیا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ:
"نیت علم کے تابع ہوتی ہے، اور اسے تو ماہ رمضان کے آغاز کا علم ہی نہیں تھا۔ اس لیے وہ معذور ہے اور اس نے علم ہونے کے بعد رات کی نیت کو ترک نہیں کیا کیونکہ وہ تو جاہل اور معذور تھا۔ اس لیے جب اسے علم ہو جائے اور وہ کھانا پینا ترک کر دے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا اور اس کے ذمہ قضا لازم نہیں ہوگی۔”
➍ جمہور علماء کے نزدیک اس کے لیے لازم ہے کہ وہ کھانے پینے سے رک جائے اور بعد میں اس دن کی قضا بھی کرے۔ ان کے نزدیک اس کا سبب یہ ہے کہ اس نے دن کا ایک حصہ بغیر نیت کے گزارا۔
➎ میری ذاتی رائے کے مطابق، اس شخص کے لیے بہتر اور احتیاط اسی میں ہے کہ وہ اس دن کی قضا کر لے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب