روزہ افطار کروانے والے کو کون سی دعا دینی چاہیئے؟

قاری اسامہ بن عبد السلام حفظہ اللہ

سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ
روزہ افطار کروانے والے کو کون سی دعا دینی چاہیئے قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں جزاک اللہ خیرا فی الدنیا والاخرۃ

جواب
وعلیکم السلام رحمۃ اللہ و برکاتہ
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سعيد بن يحيى اللخمي ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن مصعب بن ثابت ، عنعبد الله بن الزبير ، قال: افطر رسول الله صلى الله عليه وسلم عند سعد بن معاذ، فقال:”

أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ”

ترجمہ
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس افطار کیا اور فرمایا:

أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ”
یعنی تمھارے پاس روزے دار روزے افطار کرتے رہیں . تمھاراکھانا نیک لوگ کھائیں .اور فرشتے تمھارے لیے دعائیں کریں“۔

سنن أبو داود حدیث (3854) باختلاف يسير، مسندأحمد (12406) مطولاً باختلاف يسير)
صحیح ابن حبان الموارد حدیث (1353))
مصنف عبدالرزاق حدیث (7907))

اس روایت کا ایک حسن شاہد موجود ھے جیسا
و روي الطحاوي في مشكل الآثار (1/ 498۔499) عن أنس ابن مالك قال: … فأتي إلي باب سعد بن عبادة … فدخل فجلس فقرب إليه سعد طعامًا فأصاب النبي ﷺ فلما أراد النبي صلي اللّٰه عليه و آله وسلم أن ينصرف قال:
((أكل طعامكم الأبرار و أفطر عندكم الصائمون و صلت عليكم الملائكة)) و سنده حسن،انظر سنن أبي داود (بتحقيقي: 3854) و ھو يغني عنه

خلاصہ تحقیق یہ روایت اپنی تمام اسانید کے ساتھ حسن ھے

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: