سوال
مسواک کی مقدار کیا ہے؟ کیا دوسروں کا استعمال شدہ مسواک استعمال کرنا جائز ہے؟ اور کیا روزے کی حالت میں مسواک کرنا جائز ہے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) مسواک کی مقدار کی شرعی حد
شریعت میں مسواک کی کوئی متعین مقدار مقرر نہیں۔
اس بارے میں کوئی صریح نص موجود نہیں ہے اور نہ ہی اندازے یا قیاس سے اس کی تحدید ممکن ہے۔
بعض افراد ایک بالشت یا ایک انگلی کی موٹائی کو معیار بناتے ہیں، لیکن اس کی شرعی کوئی دلیل موجود نہیں۔
ہر وہ لکڑی جس سے دانت صاف ہوں اور منہ کے تمام حصوں تک پہنچ سکے، مسواک کے لیے جائز ہے۔
نبی ﷺ زبان پر بھی مسواک کرتے تھے یہاں تک کہ "اع، اع” کہتے تھے۔
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو ہر نماز کے وقت انہیں مسواک کا حکم دیتا…”
(امام احمد: 6/41، ابوداود: 1/11، ترمذی: 1/9، سند صحیح)
زید بن خالد رضی اللہ عنہ مسجد آتے تو مسواک کان پر رکھتے اور نماز سے قبل استعمال کرتے۔
(2) مسواک کی قسم
کسی بھی لکڑی سے مسواک کرنا جائز ہے، مگر پیلو (اراک) کی مسواک مستحب ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے لیے پیلو کی مسواک لایا کرتے تھے۔
جب صحابہؓ نے نبی ﷺ کی پتلی پنڈلیوں پر ہنسی کی تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ پنڈلیاں میزان میں احد سے بھی بھاری ہیں”
(ابوداود الطیالسی: 255، احمد: 1/420، ابونعیم فی الحلیۃ: 1/127، مجمع الزوائد: 1/189-2/100، الحاکم: 3/317، ارواء الغلیل: 1/140، رقم: 65)
بخاری میں ذکر ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے تر مسواک لی۔
طبرانی کی روایت کے مطابق نبی ﷺ نے فرمایا:
"زیتون کے درخت کی مسواک اچھی ہے… یہ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مسواک ہے”
(تلخیص الحبیر: 1/72، مجمع الزوائد: 2/100)
ابو زید الغافقی کی روایت:
"مسواک کی تین اقسام ہیں: اراک، عنم (زیتون)، بطم (بن)”
(3) عورتوں کے لیے بھی مسواک سنت ہے
مرد و عورت دونوں کے لیے سنت ہے کیونکہ نبی ﷺ تمام کے رسول ہیں۔
عورت کے لیے چیونگم چبانا مسواک کا متبادل کہنا بے دلیل بات ہے۔
صاحب ہدایہ
(1/221)
اور رد المختار
(1/78)
میں اس کی تردید کی گئی ہے۔
(4) دوسرے کا مسواک استعمال کرنا
اگر اجازت ہو تو دوسرے کا مسواک استعمال کیا جا سکتا ہے، مرد یا عورت دونوں کے لیے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے:
"رسول اللہ ﷺ مسواک مجھے دیتے، میں استعمال کر کے دھو کر واپس دیتی”
(ابوداود: 1/13، المشکاۃ: 1/45)
ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے خواب میں پہلے چھوٹے شخص کو مسواک دی پھر کہا گیا بڑے کو دو تو بدل دیا۔
(بخاری: 1/38، مسلم: 2/244)
(5) روزے کی حالت میں مسواک
صبح و شام روزہ دار کے لیے مسواک کرنا جائز ہے۔
بعض لوگوں کا پچھلے پہر مسواک سے منع کرنا حدیث:
"روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کو مشک سے زیادہ پسند ہے”
سے استدلال کرتے ہیں، جو کمزور دلیل ہے۔
دلائل جواز:
تمام احادیث مطلق ہیں، وقت کی تخصیص کے لیے قوی دلیل درکار ہے۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا قول:
"صبح و شام مسواک کرو، اللہ نے گندی بو کا حکم نہیں دیا”
(تلخیص: ص 113، ارواء الغلیل: 1/106)
عامر بن ربیعہ کی روایت:
"میں نے نبی ﷺ کو روزے کی حالت میں کئی بار مسواک کرتے دیکھا”
(بخاری: 1/259، تلخیص: 1/62)
دیگر ضعیف احادیث
(بیہقی، دارقطنی)
پچھلے پہر مسواک کے خلاف ہیں اور معتبر نہیں۔
(6) انگلی سے مسواک کرنے کا حکم
متعلقہ احادیث:
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"انگلی منہ میں ڈال کر مسواک کرے”
(طبرانی، المجمع: 2/100) — سند ضعیف
انس رضی اللہ عنہ کی روایت:
"انگلیاں مسواک کی جگہ کام دیتی ہیں”
(بیہقی، دارقطنی) — سند ضعیف
علی رضی اللہ عنہ سے وضو کے دوران انگلی سے کلی کا ذکر — سند میں ابا مطر مجہول
کثیر بن عبداللہ کی روایت — شدید ضعیف
عثمان رضی اللہ عنہ انگلی سے مسواک کرتے — سند غیر مذکور
علماء کی آراء:
ابن قدامہ: انگلی یا کپڑا مسواک کا متبادل نہیں۔
فقہ السنہ: دانت نہ ہوں تو انگلی سے مسواک — مگر حدیث ضعیف
المجموع: نرم انگلی مسواک نہیں بن سکتی
رد المختار: اس سے سنت حاصل ہو جاتی ہے
نتیجہ:
تمام احادیث ضعیف ہیں، انگلی سے مسواک سنت نہیں۔ تاہم، اگر لکڑی نہ ہو تو عارضی طور پر جائز ہے، مگر عادت نہ بنائی جائے۔
(تمام المنہ: ص 90)
(7) مسواک کے فضائل و فوائد
احادیث و آثار:
نبی ﷺ کی فرمانبرداری ہے جو دنیا و آخرت میں فلاح کا ذریعہ ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کی حدیث:
"تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں، انہیں مسواک سے صاف رکھو”
(ابن ماجہ، ابونعیم) — سند ضعیف
ابن عباس رضی اللہ عنہ:
"مسواک میں دس خصلتیں ہیں…”
(دارقطنی: 1/85) — سند میں معلٰی بن میمون ضعیف
ابودرداء:
"مسواک میں 24 خصلتیں ہیں…”
(تلخیص: 1/71) — بلا سند
رد المختار:
"یہ بڑھاپے کو دور، نظر تیز، اور موت کے سوا تمام بیماریوں سے شفا ہے”
المرقاۃ:
"اس کے ستر فوائد ہیں جیسے افیون کے ستر نقصانات”
(8) مسواک کرنے کا طریقہ
دانتوں پر عرض میں مسواک کرنا بہتر ہے۔
زبان پر طول میں مسواک کرنا چاہیے۔
(بخاری: 1/38، مسلم: 1/128، احمد)
مسواک پکڑنے کا طریقہ:
"چھوٹی انگلی نیچے، انگوٹھا سرے کے نیچے، باقی انگلیاں اوپر”
(رد المختار: 1/78) — ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کا حوالہ تلاش طلب ہے۔
(9) مسواک کے اوقات
مخصوص اوقات میں مسواک کا ذکر:
◈ وضو اور نماز سے قبل
◈ گھر میں داخل ہوتے ہی
(صحیح مسلم: 1/127)
◈ تہجد کے لیے بیدار ہونے پر
◈ سونے سے پہلے
◈ رات میں اٹھنے پر
◈ ہر نماز سے پہلے
نبی ﷺ اکثر مسواک کرتے تھے
متعلقہ احادیث:
جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث — سند میں حرام بن عثمان متروک
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ — متابعات میں حسن
عباس رضی اللہ عنہ — سند میں ابو علی الصیقل مجہول
ابن عمر رضی اللہ عنہ — سوتے وقت مسواک پاس رکھتے
زید بن خالد — ہر نماز سے پہلے مسواک
میمونہ رضی اللہ عنہا — مسواک ہر وقت پاس رکھتیں
ابن عباس رضی اللہ عنہ — نبی ﷺ نے بو والے شخص کو مسواک نہ کرنے پر تنبیہ کی
نتیجہ:
تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی ﷺ مسواک کا بہت اہتمام فرماتے تھے، خاص کر ان مخصوص اوقات میں جن کا ذکر اوپر ہوا۔
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب