سوال:
روح اور جسم کے تعلق سے جہان کتنے ہیں؟
جواب:
علامہ ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (792ھ) فرماتے ہیں:
”حاصل کلام یہ ہے کہ جہان تین ہیں: دنیا، جہان برزخ اور جہان قرار۔ اللہ تعالیٰ نے ہر جہان کے احکام بنائے ہیں، جو ان کے ساتھ خاص ہیں۔ انسان بدن و روح کا مرکب ہے، تو احکام دنیا، بدن و روح پر لاگو ہوں گے، احکام برزخ بھی بدن و روح پر لاگو ہیں۔ جب حشر کا دن ہوگا، تو عذاب و ثواب بدن اور روح دونوں پر ہوگا۔ آپ جان چکے ہیں کہ قبر کا باغیچہ جنت ہونا یا پاتال جہنم ہونا عقل کے عین موافق ہے، حق ہے جس میں شک کی گنجائش نہیں، اسی سے مومن و غیر مومن کی تمیز ہوتی ہے۔ لازماً جان لیجئے کہ قبر کی جزا و سزا دنیا کی جزا و سزا سے الگ ہیں۔ ممکن ہے کہ اللہ قبر کی مٹی اور پتھروں ہی کو مرنے والے کے لیے اتنا گرم کر دے کہ وہ انگارے سے زیادہ تکلیف دہ ہو، جب کہ زندہ اسے ہاتھ لگائیں تو انہیں محسوس بھی نہ ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ساتھ لیٹے دو شخص ایک نار جہنم میں ہو، دوسرا باغ جنت میں۔ اس کو پڑوس سے جہنم کی آگ نہ لگے، جہنم والے کو پڑوسی کی جنت سے مس نہ ہو۔ اللہ کی قدرت اس سے بھی بلند اور بالا ہے، لیکن مصیبت ہے کہ انسان ان چیزوں کا انکاری ہو جاتا ہے جو اس کی عقل میں نہ سما پائیں، حالانکہ اللہ نے ہمیں اس دنیا میں ہی ایسے عجائب دکھا رکھے ہیں جو عذاب قبر سے بھی زیادہ تعجب خیز ہیں۔ جب اللہ چاہتا ہے، اپنے بندوں پر بعض چیزیں ظاہر کر دیتا ہے۔ اگر اللہ ہر بندے پر یہ چیزیں ظاہر کر دے تو مکلف بنانے اور ایمان بالغیب کی حکمت باقی نہ رہتی۔ لوگ مردوں کو دفنانا چھوڑ دیتے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ آپ مردوں کو دفنانا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ وہ آپ کو قبر میں عذاب دیے جانے والوں کی آواز سنا دیتا۔“
(شرح العقيدة الطحاوية، ص401)