روح اور انسان کا تعلق: قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 202

انسان کے ساتھ ارواح کا تعلق – تفصیلی وضاحت

سوال

انسان کے ساتھ ارواح کا کس طرح تعلق ہے؟ اس پر وضاحت طلب کی گئی ہے اور حقیقت سے آگاہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

روح اور جسم کا باہمی تعلق

تشبیہ:
جس طرح انسانی جسم کپڑوں میں لپٹا ہوتا ہے، بالکل اسی طرح انسانی روح جسم میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ جس طرح لباس جسم پر ہوتا ہے، ویسے ہی یہ خاکی جسم روح پر چڑھا ہوا ہے۔

روح کی حقیقت:
روح صرف ہوا نہیں ہے بلکہ ایک لطیف اور باریک وجود رکھنے والی چیز ہے، جو ظاہری جسم کے مشابہ ایک صورت رکھتی ہے۔

قرآن و حدیث سے روح کے وجود اور صورت پر دلائل

➊ روح کا کفن میں لپیٹا جانا

دلیل:
قرآن و احادیث میں آیا ہے کہ فرشتے انسانی روح کو قبض کر کے جنت یا جہنم کے کفن میں لپیٹتے ہیں۔

نتیجہ: اگر روح کوئی موجود چیز نہ ہوتی تو اسے جنتی یا جہنمی لباس میں لپیٹنے کا مطلب ہی نہ ہوتا۔

➋ انسانی نظر کا روح کا تعاقب کرنا

حدیث:
حدیث میں بیان ہوا ہے کہ موت کے وقت انسانی نظر اپنی روح کا تعاقب کرتی ہے۔

نتیجہ: اگر روح محسوس نہ ہوتی تو آنکھ آخر کس چیز کا پیچھا کرتی؟

➌ عالم برزخ میں ارواح کا آپس میں ملنا

حدیث:
احادیث میں ہے کہ عالمِ برزخ میں روحیں ایک دوسرے سے ملاقات کرتی ہیں۔ پہلے سے موجود ارواح، نئی آنے والی روح سے دنیا والوں کے حالات پوچھتی ہیں۔

نتیجہ: اگر روح بے صورت ہوتی تو سابقہ روحیں نئی روح کو پہچانتی کیسے؟ اور نئی روح اُنہیں کیسے پہچانتی کہ یہ میرے رشتہ دار یا دوست ہیں؟

لازمی نتیجہ: ارواح کو کوئی جانی پہچانی صورت عطا کی گئی ہے، جس کی بنیاد پر وہ ایک دوسرے کو شناخت کرتی اور بات چیت کرتی ہیں۔

➍ شہداء کی ارواح کا جنت میں مقام

حدیث:
شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں جنت میں رکھی جاتی ہیں اور وہاں اللہ کا دیا ہوا رزق کھاتی ہیں۔

➎ انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح

  • انبیاء کرام علیہم السلام کے اجسام مبارکہ قبروں میں مدفون ہوتے ہیں۔
  • ان کی پاکیزہ ارواح کو بھی کوئی نہ کوئی مخصوص صورت ضرور عطا کی گئی ہے۔
  • یہ ارواح آسمانوں پر اپنے اپنے مقام پر ان ہی صورتوں میں موجود ہوتی ہیں۔

معراج کی رات ملاقات

  • نبی کریم ﷺ نے ان انبیاء علیہم السلام سے انہی عطا کردہ صورتوں میں ملاقات فرمائی۔
  • حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ملاقات ان کے جسم اطہر کے ساتھ ہوئی کیونکہ وہ جسم سمیت آسمانوں پر موجود ہیں۔

➏ مومنین کی ارواح اور ملاقات

  • عام مومنین کی ارواح بھی موت کے بعد ایک دوسرے سے ملتی اور احوال دریافت کرتی ہیں۔
  • جب عام مومنین کی ارواح کو یہ حالت حاصل ہوتی ہے تو انبیاء علیہم السلام کی ارواح تو بدرجہ اتم اس فضیلت کی مستحق ہیں۔

نتیجہ:
انبیاء علیہم السلام کی ارواح کی ملاقات اور گفتگو ایک فطری، سچی اور بالکل ممکن بات ہے۔
اس میں کوئی تعجب، کوئی بعید یا ناممکن بات نہیں۔
اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے یہ معاملہ کوئی دشواری یا سوال کا باعث نہیں بنتا۔
اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔

➐ واقعہ معراج اور ارواح کی بیت المقدس میں حاضری

  • بالکل اسی طرح انبیاء علیہم السلام کی ارواح کو بیت المقدس میں لایا گیا۔
  • وہاں ان سب نے نبی کریم ﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کی، جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے