روایت: ”امام تعوذ، تسمیہ اور آمین آہستہ کہے“ کی تحقیقی حیثیت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

روایت: ”امام تعوذ، تسمیہ اور آمین کو آہستہ کہے۔“ کی تحقیق درکار ہے؟

جواب:

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:
يخفي الإمام ثلاثا، التعوذ وبسم الله وآمين
”امام تین چیزیں آہستہ آواز سے کہے گا: تعوذ، بسم اللہ اور آمین۔“
(المحلى بالآثار لابن حزم: 280/2، مسئله نمبر: 363)
سند ”ضعیف “ہے۔ ابو حمزہ اعور قصاب کے بارے میں علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
هو متفق على ضعفه
”اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔“
(عمدة القاري: 237/8)
❀ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ضعيف وذاهب الحديث
”حدیث میں ضعیف ہے۔“
(العلل الكبير للترمذي: 322)
اسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ضعیف الحدیث کہا ہے۔
(العلل و معرفة الرجال: 4528)
اس پر امام ترمذی، حافظ عقیلی، امام ابو حاتم، امام ابن حبان رحمہم اللہ سمیت کئی اہل علم کی جروح ہیں۔
❀ امام ابن عدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”خاص ابراہیم سے اس کی روایت کی متابعت تو ناممکن ہے۔“
(الكامل في ضعفاء الرجال: 156/8)
یہ روایت بھی ابراہیم نخعی سے ہے۔ ابراہیم اس روایت میں مدلس ہیں۔

تنبیہ:

ابومعمر (البناية في شرح البداية للعيني: 226/2)اور عبدالرحمن ابی لیلی (المحلى بالآثار لابن حزم: 280/2، مسئلہ: 363) میں ہے:
إن عمر بن الخطاب قال: يخفي الإمام أربعا، التعوذ، وبسم الله الرحمن الرحيم، وآمين، وربنا لك الحمد
”سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے، امام تعوذ، بسم اللہ، آمین اور ربنا لک الحمد، ان چاروں کو آہستہ پڑھے گا۔“
یہ بے سند قول ہے، لہذا قابل التفات نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے