روافض کے ساتھ کھانے پینے کے شرعی اصول

سوال

کیا روافض کے ساتھ ایک دستر خوان پر کھانا پینا شرعاً جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

علماء احناف اور دیگر اہل علم کی رائے کے مطابق روافض کے ساتھ کھانے پینے اور میل جول کے حوالے سے درج ذیل نکات پر عمل کرنا چاہیے:

روافض جو دین کا مذاق اڑاتے ہیں:

  • ایسے روافض جو دینِ اسلام، صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) یا قرآنی تعلیمات کا مذاق اڑاتے ہیں، ان کے ساتھ کھانے پینے اور میل جول سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
  • خاص طور پر وہ افراد جو صحابہ کرام کو قرآنی سرٹیفکیٹ اور کلیئرنس سے خارج کرتے ہیں اور ان پر ہرزہ سرائی کرتے ہیں، ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا درست نہیں۔

تجارت اور مجبوری:

  • اگر کسی مجبوری یا ضرورت کے تحت ان کے ساتھ تجارت، لین دین، یا میل جول کرنا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جادو اور دشمنی کی تصدیق:

  • بعض اوقات روافض اپنے حریفوں کو نقصان پہنچانے کی غرض سے جادو کرتے ہیں، خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء میں۔ اس کی تصدیق علماء نے کی ہے، لہذا احتیاط برتنا ضروری ہے۔

خلاصہ:

  • روافض کے ساتھ کھانے پینے اور میل جول سے اجتناب کریں، خاص طور پر اگر وہ دین کا مذاق اڑاتے ہوں یا صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہوں۔
  • ضرورت اور مجبوری کے تحت تجارت یا لین دین جائز ہے، لیکن احتیاط لازم ہے، خاص طور پر جادو کے خطرے کے پیش نظر۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1