رمی جمار کا صحیح وقت: عید اور ایام تشریق کی شرعی وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

رمی جمار کا وقت کیا ہے؟ – تفصیلی وضاحت

جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت

◈ جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت عید کے دن ہوتا ہے۔
صحت مند اور طاقتور افراد کے لیے رمی کا وقت عید کے دن طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔
کمزور افراد، خواتین، اور بچے جو بھیڑ کا سامنا نہیں کر سکتے، ان کے لیے رمی کا وقت عید کی رات کے آخری حصے سے شروع ہو جاتا ہے۔

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی روایت

◈ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا عید کی رات چاند کے غروب ہونے کا انتظار کرتی تھیں۔
◈ جب چاند غروب ہو جاتا تو وہ مزدلفہ سے منیٰ آجاتیں اور جمرہ عقبہ کی رمی کرتی تھیں۔

جمرہ عقبہ کی رمی کا اختتامی وقت

عید کے دن غروب آفتاب تک رمی کی جا سکتی ہے۔
◈ اگر ہجوم زیادہ ہو یا انسان جمرات سے دور ہو تو رات تک رمی مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
◈ البتہ، گیارہویں ذوالحجہ کی طلوع فجر تک رمی کو مؤخر کرنا جائز نہیں۔

ایام تشریق میں رمی جمار کا وقت

ایام تشریق یعنی 11، 12 اور 13 ذوالحجہ کو رمی جمار کا وقت:
زوال آفتاب (یعنی ظہر کا وقت شروع ہونے) سے لے کر آدھی رات تک ہوتا ہے۔
◈ اگر مشقت یا بھیڑ ہو، تو طلوع فجر تک رمی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

زوال سے پہلے رمی کا حکم

◈ 11، 12 اور 13 تاریخ کو زوال آفتاب سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں۔
◈ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ آپ نے:

«ٔخُذُوا عنی مَنَاسِکَکُمْ»
(صحیح البخاری، العلم، باب الفتيا وهو واقف علی الدابة وغيرها، ح: ۸۳، وصحيح مسلم، الحج، باب استحباب رمی جمرة العقبة يوم النحر، ح: ۱۲۹۷، واللفظ له)
’’تم اپنے مناسک حج مجھ سے سیکھو۔‘‘

رسول اللہ ﷺ کا عمل

◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال آفتاب تک رمی کو مؤخر فرمایا، حالانکہ وہ وقت شدید گرمی کا ہوتا ہے۔
◈ آپ نے دن کے ابتدائی حصے میں رمی نہیں کی، حالانکہ وہ وقت ٹھنڈا اور آسان ہوتا ہے۔
◈ یہ عمل اس بات کی دلیل ہے کہ زوال سے پہلے رمی جائز نہیں۔

ایک اور دلیل

◈ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال کے وقت نماز ظہر پڑھنے سے پہلے رمی کی۔
◈ اگر زوال سے پہلے رمی جائز ہوتی تو آپ اسے نماز سے پہلے انجام دیتے تاکہ نماز ظہر اول وقت میں پڑھی جا سکے، کیونکہ نماز کو اول وقت میں پڑھنا افضل ہے۔

خلاصہ

◈ تمام دلائل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایام تشریق (11، 12، 13 ذوالحجہ) میں زوال سے پہلے رمی کرنا جائز نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1