سوال
ایک شخص کے ذمے رمضان کے روزے تھے، اس نے قضا ادا نہ کی حتیٰ کہ دوسرا رمضان شروع ہوگیا، تو وہ کیا کرے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ﴾
’’تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو اسے چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘
(سورۃ البقرۃ، آیت: 185)
رمضان کے روزے چھوڑنے والے کی ذمہ داری
جس شخص نے کسی شرعی عذر (مثلاً بیماری یا سفر) کی وجہ سے رمضان کے روزے چھوڑے ہوں، اس پر لازم ہے کہ:
اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں ان کی قضا کرے۔
اور یہ قضا اسی سال میں کرے، دوسرے رمضان تک مؤخر نہ کرے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا عمل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«کَانَ يَکُونُ عَلَیَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيهَ إِلَّا فِی شَعْبَانَ»
’’رمضان کے روزے میرے ذمے ہوتے تھے تو میں ان کی قضا ادا کرنے کی شعبان کے علاوہ دوسرے کسی مہینے میں استطاعت نہیں رکھتی تھی۔‘‘
(صحیح البخاری، الصوم، باب متی يقضی قضاء الصوم، حدیث: 1950)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول رہنے کی وجہ سے روزے جلدی نہیں رکھ پاتی تھیں۔
ان کے اس فرمان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ:
دوسرے رمضان سے پہلے قضا روزے رکھنا ضروری ہے۔
دوسرے رمضان کے بعد قضا کی صورت
اگر کوئی شخص قضا روزے دوسرے رمضان کے بعد تک مؤخر کر دے:
تو اسے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
اپنے کیے پر ندامت کا اظہار کرنا چاہیے۔
اور قضا ضرور ادا کرنی چاہیے۔
تاخیر کی وجہ سے قضا کی ذمہ داری ساقط نہیں ہوتی۔
لہٰذا، دوسرے رمضان کے بعد بھی اس پر روزوں کی قضا واجب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب