سوال
ایک شخص نے اپنے اور اپنے بچوں کے لیے کمائی کی وجہ سے رمضان کے روزے چھوڑ دیے، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص نے رمضان کے روزے اس وجہ سے نہیں رکھے کہ وہ اپنے اور اپنے بچوں کے لیے روزی کما رہا تھا، اس کے بارے میں حکم درج ذیل ہے:
اگر اس نے تاویل کے ساتھ یہ عمل کیا
◈ اگر اس شخص نے یہ سوچ کر روزے چھوڑے کہ جیسے مریض کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے، اسی طرح اس کے لیے بھی جائز ہے، جو کام کیے بغیر روزہ نہیں رکھ سکتا:
➊ زندہ ہے: تو اسے چھوڑے گئے رمضان کے ان روزوں کی قضا کرنی ہوگی۔
➋ فوت ہو گیا ہے: تو اس کی طرف سے روزے رکھے جائیں گے۔ اگر اس کے وارث اس کی طرف سے روزے نہ رکھیں تو پھر ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہوگا۔
اگر اس نے بغیر کسی تاویل کے روزے چھوڑے
◈ اگر اس نے بغیر کسی عذر یا تاویل کے روزے چھوڑے تو اہل علم کے اقوال میں سے راجح (زیادہ صحیح) قول یہ ہے کہ:
➊ وہ عبادتیں جن کا وقت مقرر ہے، اگر انہیں انسان بلا عذر مقررہ وقت پر ادا نہ کرے تو وہ قبول نہیں ہوتیں۔
➋ اس شخص کو چاہیے کہ وہ کثرت کے ساتھ نیک اعمال، نوافل اور استغفار کرے۔
اس مسئلے کی دلیل
◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان:
«مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ اَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»
(صحيح مسلم، الاقضية باب نقض الاحكام الباطلة ح: ۱۷۱۸، ۱۸)
’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘
وقت مقررہ کی عبادات کے بارے میں اصول
◈ جس طرح وقت مقررہ کی عبادت قبل از وقت سر انجام نہیں دی جا سکتی، اسی طرح بعد از وقت بھی سر انجام نہیں دی جا سکتی، سوائے اس صورت میں جب کوئی عذر ہو جیسے:
➊ جہالت
➋ نسیان (بھول جانا)
نسیان کی صورت میں شریعت کی رہنمائی
◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنْ نَام عنَ صَلَاةً اَو نسيهاْْفليُصَلِّيَهَا إِذَا ذَکَرَهَا۔ وفی رواية: لَا کَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِکَ»
(صحيح البخاري، المواقيت باب من نسی صلاة فليصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحيح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاة الفائتة، ح: ۶۸۴ (۳۱۵))
’’جو شخص کوئی نماز سے سویا رہے یا بھول جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے: ’’اس کا کفارہ بس یہی ہے۔‘‘
جہالت کی تفصیل
◈ جہالت کا مسئلہ تفصیل طلب ہے، مگر یہاں اس کی مزید وضاحت کا موقع نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب