رمضان کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کے اعمال اور مروجہ بدعات
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 492

سوال

ہمارے ہاں رمضان شریف کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کا ثواب حاصل کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ڈھولک بجائی جاتی ہے۔ اس کے بعد ایک قاری صاحب تشریف لاتے ہیں اور دو رکعت پڑھا کر چلے جاتے ہیں، پھر دوسرے قاری صاحب دو رکعت پڑھاتے ہیں۔ اسی طرح متعدد امام حضرات رکعات تراویح مع وتر پڑھاتے ہیں۔ ہر دو رکعت یا چار رکعت کے بعد وعظ و تقریر کا سلسلہ بھی بڑے ذوق و شوق سے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مذکورہ بالا اوقات کے درمیان کھانے پینے کی محفل بھی سجائی جاتی ہے جس پر ہزاروں روپے خرچ کر دیے جاتے ہیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رمضان المبارک کی طاق راتوں میں قیام، دعا اور توبہ و استغفار بلاشبہ مغفرت کے حصول اور درجات کی بلندی کا باعث ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ان راتوں میں خود بھی پہلے سے زیادہ مستعد ہو کر عبادت فرمایا کرتے تھے اور اپنی ازواج مطہرات کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔

حدیث میں موجود الفاظ: شَدَّ مِیزَرَهُ وَاَیقَظَ اَھْلَهُ اسی اضافی مستعدی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ اعلان (جیسے ڈھولک بجانا وغیرہ) اور اشتہار بازی کے ذریعے لوگوں کو مسجد میں جمع کرنے کا اہتمام شریعت سے ہرگز ثابت نہیں ہے۔ ڈھولک تو شریعت میں ویسے ہی ناجائز ہے، اس کی ممانعت اپنی جگہ مسلم ہے۔

عملاً یہ دیکھا گیا ہے کہ مساجد میں مرد و زن اور بچوں کا اختلاط عبادت کی روح کو ختم کر دیتا ہے اور اس کے اثرات و ثمرات حاصل نہیں ہوتے۔ نتیجتاً عبادت کے بجائے صرف بیداری باقی رہ جاتی ہے۔

لہٰذا درست اور سلامتی کی راہ یہ ہے کہ:

❀ ان مبارک راتوں کی برکتیں حاصل کرنے کے لیے اشتہار بازی اور کھانے پینے کی محفلوں سے بچا جائے۔
❀ پوری سادگی اور تنہائی میں اللہ کی عبادت کی جائے۔
❀ نوافل ادا کیے جائیں۔
❀ کثرت کے ساتھ یہ دعا پڑھی جائے:
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تَحِبُّ الْعفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
❀ قرآن کریم کی تلاوت کرنا سب سے افضل عمل ہے۔

اگر موجودہ رواج یافتہ طریقے جاری رہے تو یہ تکلفات رفتہ رفتہ سنت کا روپ دھار لیں گے اور ہم دین میں تحریف کے مرتکب ہو کر اپنی آخرت برباد کر بیٹھیں گے۔ اگر یہ اہتمامات شرعاً پسندیدہ ہوتے تو ہمارے عظیم اسلاف ان سے کبھی غافل نہ رہتے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے