ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 221
سوال
رمضان المبارک میں امام نے تین وتر کی نیت کی۔ ایک شخص دو رکعت گزرنے کے بعد امام کے ساتھ شریک ہوا اور ایک وتر پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا۔ کیا اس کا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے امام سے کم رکعتیں ادا کرنا جائز نہیں۔ اگر کوئی مقتدی امام کے ساتھ شامل ہو جائے تو اسے امام کی اقتداء مکمل کرنی ہوتی ہے، خواہ وہ امام کی شروع کی ہوئی رکعتوں سے پیچھے رہ گیا ہو۔
ایسا کرنا رسول اللہﷺ کی سنت کے خلاف ہے، اس لیے مقتدی کو چاہیے کہ وہ امام کے ساتھ مکمل نماز پڑھے اور امام کی تعداد کے مطابق رکعتیں ادا کرے۔
اس مسئلے کی مزید تفصیل "نماز باجماعت کے عنوان مسافر شخص مقامی امام کے ساتھ” میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب