رمضان میں زکوٰۃ و صدقات کی ادائیگی کا صحیح وقت
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

کیا صدقات و زکوٰۃ رمضان تک ہی محدود ہیں؟

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقات رمضان کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں

صدقات کو صرف ماہ رمضان کے ساتھ خاص نہیں کیا گیا، بلکہ یہ ہر وقت مستحب اور مشروع عمل ہے۔ زکوٰۃ انسان پر اسی وقت فرض ہو جاتی ہے جب اس کے مال پر پورا ایک سال گزر جاتا ہے۔ سال مکمل ہوتے ہی زکوٰۃ فوراً ادا کرنی چاہیے، اس میں رمضان کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔

اگر رمضان قریب ہو

ہاں، اگر سال شعبان کے مہینے میں مکمل ہو جائے تو اس صورت میں رمضان کا انتظار کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر زکوٰۃ کا سال محرم میں مکمل ہوتا ہے تو پھر رمضان تک زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ یہ جائز ہے کہ اگر محرم کے آنے سے پہلے ہی رمضان میں پیشگی زکوٰۃ ادا کر دی جائے۔

وجوب کے وقت تاخیر کی اجازت نہیں

وجوب کے وقت سے زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ وہ واجبات جو کسی خاص سبب سے وابستہ ہوں، انہیں اسی وقت ادا کرنا ضروری ہوتا ہے جب وہ سبب موجود ہو۔ اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں۔ مزید برآں، اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ جس وقت کے لیے زکوٰۃ کو مؤخر کیا گیا ہے، اس وقت تک انسان زندہ بھی رہے گا یا نہیں۔ ممکن ہے کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائے اور اس پر زکوٰۃ واجب الادا رہ جائے۔ پھر اگر وارثوں کو زکوٰۃ کی اس ذمہ داری کا علم نہ ہو تو وہ اسے ادا نہیں کریں گے۔ اس طرح زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر سے کئی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جو زکوٰۃ کی ادائیگی کے درمیان رکاوٹ بن جائیں۔

صدقات کے لیے وقت کی کوئی قید نہیں

جہاں تک صدقات کا تعلق ہے تو ان کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے۔ سال کے تمام دنوں میں صدقہ دیا جا سکتا ہے۔ لوگ عمومی طور پر صدقات و زکوٰۃ کو رمضان میں دینا پسند کرتے ہیں کیونکہ رمضان کا مہینہ سخاوت اور خیرات کا وقت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سب سے زیادہ سخی تھے، لیکن رمضان کے دوران، جب جبرئیل علیہ السلام آپؐ کے پاس قرآن کا دور کرانے کے لیے آتے، تو اس وقت آپؐ کی سخاوت کی انتہا ہو جاتی تھی۔

فقراء کی ضروریات کا خیال رکھنا ضروری

یہ بات جاننا بھی ضروری ہے کہ رمضان میں زکوٰۃ یا صدقات کی فضیلت کا تعلق اس خاص وقت کی فضیلت سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور وجہ موجود ہو جیسے فقراء کی فوری اور شدید حاجت، تو ایسی صورت میں زکوٰۃ کو رمضان تک مؤخر کرنا درست نہیں۔ زکوٰۃ اسی وقت دینی چاہیے جب اس کی ضرورت زیادہ ہو۔ اکثر فقراء رمضان کے علاوہ باقی دنوں میں زیادہ حاجت مند ہوتے ہیں کیونکہ رمضان میں صدقات و زکوٰۃ کی کثرت ان کے لیے خودکفالت کا ذریعہ بن جاتی ہے، جبکہ سال کے باقی دنوں میں ان کی ضروریات بڑھ جاتی ہیں۔ اس لیے اس مسئلے پر بھی توجہ دینی چاہیے اور صرف وقت کی فضیلت کو دیگر وجوہات پر مقدم نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ فقراء و مساکین کی حاجت و ضرورت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1