رمضان میں بیمار شخص کی وفات کے بعد روزوں کی قضا کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

ایک مریض نے رمضان کے روزے نہیں رکھے اور رمضان شروع ہونے کے چار دن بعد وہ فوت ہوگیا، تو کیا اس کی طرف سے روزوں کی قضا ادا کی جائے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی شخص کو ایسا مرض لاحق ہوا جو اچانک پیش آیا اور وہ مرض رمضان کے آغاز کے بعد بھی جاری رہا یہاں تک کہ وہ مریض وفات پا گیا، تو اس صورت میں اس کی طرف سے روزوں کی قضا لازم نہیں ہوگی۔ اس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پر ہے:

﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ﴾ (البقرة: 185)
’’اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘

اس آیت کے مطابق، اگر کوئی شخص بیمار ہو اور وہ رمضان میں روزے نہ رکھ سکے تو اس پر لازم ہوتا ہے کہ وہ دوسرے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرے۔

لیکن اگر وہ شخص اتنے دن زندہ ہی نہ رہا کہ قضا کے دن حاصل کر سکتا، اور بیماری کی حالت میں ہی وفات پا گیا، تو ایسی صورت میں اس پر روزے کی قضا واجب نہیں۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شعبان کے مہینے میں وفات پا گیا ہو، تو ظاہر ہے کہ اس پر آنے والے رمضان کے روزے فرض نہیں ہوں گے۔

البتہ، اگر وہ مرض دائمی ہو اور اس سے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو، تو ایسی حالت میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1