سوال
جب روزہ دار ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہوجائے اور پہلے علاقے میں شوال کے ہلال کی رویت کا اعلان کر دیا گیا ہو، تو کیا وہ اس اعلان کی پیروی کرتے ہوئے روزہ چھوڑ دے گا، حالانکہ دوسرے علاقے میں ابھی شوال کا چاند نظر نہیں آیا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی مسلمان ایک اسلامی ملک سے دوسرے اسلامی ملک کی طرف ہجرت کرے اور اس نئے ملک میں شوال کا چاند نظر نہ آیا ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے ساتھ روزے رکھے، حتیٰ کہ وہاں چاند نظر آجائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ:
◈ روزہ وہی دن ہے جس دن لوگ روزہ رکھتے ہیں۔
◈ عید الفطر اسی دن منائی جاتی ہے جس دن لوگ عید مناتے ہیں۔
◈ عید الاضحی اسی دن منائی جاتی ہے جس دن لوگ قربانی کرتے ہیں۔
لہٰذا، اس پر نئے ملک کے مطابق روزے کی پابندی کرنا ضروری ہے، چاہے اس میں ایک یا ایک سے زیادہ دنوں کا اضافہ ہوجائے۔ یہ اسی طرح ہے جیسے اگر کوئی ایسے ملک کا سفر کرے جہاں غروب آفتاب دیر سے ہوتا ہو، تو اس صورت میں اس کے دن کے اوقات میں دو، تین یا اس سے بھی زیادہ گھنٹوں کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جب وہ دوسرے ملک منتقل ہوا، تو اس ملک میں ابھی ہلال نظر نہیں آیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ:
«أَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ»
(صحیح البخاری، الصوم، باب قول النبی: اذا رايتم الهلال…، ح:۱۹۰۹ وصحیح مسلم، الصيام، باب وجوب صوم رمضان لروية الهلال، ح: ۱۰۸۱ (۱۸))
’’چاند دیکھ کر ہی روزہ افطار کیا کرو۔‘‘
برعکس صورت
جب کوئی شخص اس کے برعکس حالت میں ہو، یعنی وہ ایسے ملک سے منتقل ہوا ہو جہاں ماہ رمضان کا آغاز بعد میں ہوا تھا اور وہ ایسے ملک میں پہنچا جہاں مہینے کا آغاز پہلے ہوچکا تھا، تو اسے مقامی لوگوں کے ساتھ روزے چھوڑ دینا ہوں گے۔ بعد میں ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگی:
➊ اگر وہ ایک روزہ چھوڑ بیٹھا، تو ایک روزہ قضا کرے۔
➋ اگر دو روزے چھوڑ بیٹھا، تو دو کی قضا کرے۔
قضا کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ:
◈ مہینہ انتیس دن سے کم یا تیس دن سے زیادہ نہیں ہوسکتا۔
◈ چاند نظر آنے کی وجہ سے شوال کا چاند ثابت ہوگیا ہے۔
◈ اب روزے رکھنے بند کرنا واجب ہوگا، چاہے اس کے روزے انتیس دن مکمل نہ بھی ہوئے ہوں۔
اس صورت میں اگر آپ کے روزے انتیس سے کم ہیں تو آپ پر لازم ہے کہ انتیس پورے کریں، کیونکہ مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوسکتا۔ برخلاف پہلی صورت کے کہ آپ وہاں چاند نظر آنے تک روزے جاری رکھیں گے۔ اگر چاند نظر نہ آئے تو آپ ابھی ماہ رمضان میں ہی سمجھے جائیں گے، لہٰذا روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔