رفع الیدین کے ثبوت پر قولی حدیث کا مطالبہ
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

رفع الیدین کے ثبوت کے لیے کوئی قولی حدیث پیش کریں؟

الجواب

رفع الیدین کا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے، چاہے وہ قولی ہو، فعلی (عملی) ہو، یا تقریری۔ اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال اور افعال دونوں ہی احکام اور مسائل کے لیے دلیل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

قرآنی دلیل:

﴿وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ ﴾
(الاعراف: 158)
"اور اس کی اتباع کرو، امید ہے کہ تم ہدایت پاؤ گے۔”

﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾
(الاحزاب: 21)
"تمہارے لیے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بہترین نمونہ ہیں۔”

فقہ حنفی اور دیگر فقہی مکاتب فکر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال (فعلی و عملی احادیث) بھی حجت ہیں۔ رفع الیدین کے بارے میں متعدد عملی احادیث موجود ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنے کا ذکر ہے۔ مثال کے طور پر، حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہما سے یہ عمل بخاری و مسلم میں ثابت ہے۔

قولی حدیث کے مطالبے پر

سوال میں صرف قولی حدیث کا مطالبہ کرنا اور فعلی احادیث کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ فقہ میں عملی اور تقریری احادیث بھی دلیل ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، حنفی مسلک میں وتر کی تیسری رکعت میں رفع الیدین کیا جاتا ہے، لیکن اس بارے میں کوئی قولی حدیث موجود نہیں۔ لہٰذا، قولی حدیث کا اصرار کرنا اور فعلی احادیث کو مسترد کرنا غیر مناسب ہے۔

خلاصہ

رفع الیدین کا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عملی طور پر ثابت ہے، اور اس کے لیے قولی حدیث کا مطالبہ غیر ضروری ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال بھی حجت ہیں۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!