رفع الیدین اور بتوں کا مفروضہ – ایک علمی تردید
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 179

سوال

رفع الیدین کے متعلق اکثر دوست کہتے ہیں کہ اس لیے رفع الیدین کیا گیا کہ منافق لوگ بغلوں میں بت لے کر آتے تھے، اس سوال کا کیا جواب دیں تاکہ اس کی تردید ہو سکے اور حقائق صحیحہ معلوم ہو سکیں، حالانکہ ہمیں تو نبیﷺ کی پیروی کا حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ یہ جو بات کہی جاتی ہے کہ رفع الیدین اس لیے کیا جاتا تھا کیونکہ منافقین اپنی بغلوں میں بت چھپا کر لاتے تھے—یہ بات نہ قرآن میں موجود ہے اور نہ کسی صحیح حدیث میں وارد ہوئی ہے۔

✿ یہ محض ایک من گھڑت اور بے بنیاد بات ہے جس کی کتاب و سنت میں کوئی اصل نہیں ہے۔

✿ اس مفروضے کی خود ان لوگوں کی عمل سے بھی تردید ہوتی ہے، کیونکہ:

➊ جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں، وہ خود تکبیرِ تحریمہ کے وقت (نماز کی ابتدا میں) رفع الیدین کرتے ہیں۔

➋ اسی طرح وتر کی نماز میں دعائے قنوت کے وقت بھی رفع الیدین کرتے ہیں۔

➌ اگر واقعی رفع الیدین کا مقصد بغلوں کے بت دکھانا تھا تو کیا ان مواقع پر بھی وہ بت لے کر آتے ہیں؟
ظاہر ہے کہ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوتا، لہٰذا یہ دلیل سراسر باطل اور بے بنیاد ہے۔

 

✿ اصل بات یہ ہے کہ:

➍ ہمیں ہر عبادت اور عمل میں رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کرنی ہے، نہ کہ من گھڑت تاویلات اور جھوٹے الزامات پر عمل کرنا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1