رضاعت کی وجہ سے اثباتِ حرمت کی دو شرطیں ہیں
➊ دو سال کی عمر سے پہلے دودھ پلایا گیا ہو: جیسا کہ قرآن میں دودھ پلانے کی مدت یوں مذکور ہے ۔
حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ [البقرة: 233]
”مکمل دو سال .“
➋ پانچ مرتبہ الگ الگ دودھ پلایا گیا ہو: جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
”قرآن کریم میں یہ حکم نازل کیا گیا کہ دس مرتبہ دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی لیکن پھر اس حکم کو پانچ مرتبہ دودھ پلانے کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا اور پھر پانچ مرتبہ دودھ پلانے سے ہی حرمت ثابت ہوتی حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور معاملہ اسی طرح تھا ۔ “
[مسلم: 2635 ، كتاب الرضاع: باب التحريم بخمس رضعات]
(احمدؒ ، شافعیؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(ابو حنیفہؒ) رضاعت کی مدت اڑھائی (2.50) سال ہے (ان کی دلیل یہ ہے کہ قرآن میں ہے:
وَحَـمْلُـهٝ وَفِصَالُـهٝ ثَلَاثُوْنَ شَهْرًا [الأحقاف: 15]
”اور دودھ کم پلایا ہو (خواہ ایک مرتبہ ہی) یا زیادہ حرمت ثابت ہو جائے گی ۔ کیونکہ قرآن میں عموم ہے:
وَأُمَّهَتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمُ [النساء: 23]
”اور وہ تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ۔“
[نيل الأوطار: 418/4 ، تفسير اللباب فى علوم الكتاب: 290/6 ، الأم: 39/5 ، المبسوط: 135/5 ، بدية المجتهد: 36/2]
(راجح) پہلا موقف راجح ہے۔
[المغني: 319/11]