101- رشوت کے متعلق اسلام کا حکم
رشوت نص اور اجماع کے ساتھ حرام ہے۔ رشوت یہ ہوتی ہے کہ جو چیز آدمی حاکم وغیرہ کو حق سے مائل کرنے کے لیے اور اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کروانے کے لیے خرچ کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کی
ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3580]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت کے لیے مڈل مین کا کردار ادا کرنے والے پر بھی لعنت فرمائی ہے۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3580]
اور بلاشبہ یہ آدمی بھی گناہگار مذمت، عیب اور سزا کا مستحق ہے کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی میں معاونت کرنے والا ہے، اور اللہ تعالیٰ کا فرمان
ہے:
«وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ» [المائدة: 2]
”اور نیکی اور تقوی پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔“
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 232/23]