رشتہ داریاں توڑنے کا المیہ: عورتوں کے رویّے اور اصلاح کی قرآنی و نبوی روشنی میں
تحریر :قاری اسامہ بن عبدالسلام

رشتہ داریوں کا ٹوٹنا اور عورتوں کی وجہ سے لڑائیاں – قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک المیہ اور لمحۂ فکریہ

اسلام ایک ایسا دین ہے جو محبت، صلح، اور رشتہ داری کو جوڑنے کی دعوت دیتا ہے، اور قطع تعلقی، نفرت اور لڑائی کو سخت گناہ قرار دیتا ہے۔ مگر افسوس! آج کے زمانے میں معمولی باتوں پر رشتہ داریاں ٹوٹ جاتی ہیں، اور اکثر جھگڑوں کی بنیاد خواتین کی زبان یا رویّہ بن جاتی ہے۔

❖ قرآن مجید کی تنبیہات

➊ رشتہ داریاں توڑنے والوں پر لعنت

فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ۝ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَعَنَهُمُ ٱللَّهُ
(سورۃ محمد: 22-23)

ترجمہ: کیا تم نے دیکھا کہ اگر تمہیں اقتدار ملے تو زمین میں فساد کرو گے اور رشتہ داریاں توڑ دو گے؟ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی۔

➋ قرآنی حکم: صلہ رحمی کرو

وَٱلَّذِينَ يَصِلُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ
(سورۃ الرعد: 21)

ترجمہ: اور وہ لوگ جو ان تعلقات کو جوڑتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا، اور وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔

❖ احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں

➊ رشتہ توڑنے والا جنت سے محروم

«لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ»
(صحیح بخاری و مسلم)

ترجمہ: جو شخص رشتہ داری توڑتا ہے، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔

➋ خواتین کی وجہ سے فتنے کا خدشہ

«مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ»
(صحیح بخاری، 5096)

ترجمہ: میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ خطرناک فتنہ نہیں چھوڑ کر گیا۔

یعنی اگر عورت ناسمجھ، زبان دراز، غیر صابر ہو تو گھر، رشتہ داری اور معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔

❖ خواتین کی عام غلطیاں جو رشتہ داریاں توڑ دیتی ہیں

➊ شوہر کو بہن بھائیوں سے بدظن کرنا:
"آپ کے بھائی تو کبھی کام نہیں آتے”، "آپ کی بہن تو بدتمیز ہے”… یہ الفاظ ایک خاندان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔

➋ ساس، نند، بھابھی سے بغض:
حسد، شکایت، اور بلاوجہ کی بدتمیزی پورے خاندان کو تقسیم کر دیتی ہے۔

➌ ماں یا بیوی کا شوہر کو صرف اپنی طرف جھکانا:
شوہر کو مجبور کرنا کہ وہ ماں، بہن، یا بھائیوں سے رشتہ توڑ لے۔

➍ جھگڑوں میں عورتوں کا آگ لگانا نہ کہ بجھانا:
بجائے اصلاح کے، بعض عورتیں ہر مسئلے کو بڑھا دیتی ہیں۔

❖ اصلاحی پیغام – عورت کا اصل کردار

عورت اگر دین دار، صابر، باادب اور نرم گفتار ہو تو پورا خاندان جوڑنے والی بن سکتی ہے۔

«أَفْضَلُ النِّسَاءِ الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا وَلَا فِي مَالِهِ بِمَا يَكْرَهُ»
(نسائی، 3231)

ترجمہ: بہترین عورت وہ ہے جسے شوہر دیکھے تو خوش ہو، حکم دے تو مانے، اور شوہر کی عدم موجودگی میں خود اور مال کی حفاظت کرے۔

❖ نتیجہ – رشتہ جوڑو، نہ کہ توڑو

رشتہ داریاں اللہ کی نعمت ہیں، ان کو توڑنا گناہِ کبیرہ ہے۔
اگر عورتیں صبر، حلم، اور زبان کی حفاظت کریں تو بہت سے جھگڑے اور دشمنیاں ختم ہو سکتی ہیں۔

یا اللہ! ہماری عورتوں کو دین کی سمجھ دے، ان کی زبان میں حکمت دے، اور ہمیں صلح جو، رشتہ داریاں جوڑنے والا، نرم دل انسان بنا دے۔ آمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1