سوال
کیا رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا تھا اور اس کے ثبوت میں حدیث بھی پیش کرتے ہیں:
’’نسائی میں عکرمہ کی روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کو اللہ نے خلیل بنایا، موسیٰ علیہ السلام کو کلام سے نوازا، اور محمد ﷺ کو رؤیت کا شرف بخشا۔‘‘ (مستدرک حاکم، سنن نسائی الکبریٰ)
جواب
یہ قول رسول اللہ ﷺ کا نہیں بلکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا ہے، اور وہ رؤیت قلبی یعنی دل سے دیکھنے کے قائل ہیں۔ اگر ہم اس روایت "رَأَیْتُ رَبِّیْ” کو صحیح تسلیم کر لیں تو اس سے مراد ظاہری آنکھوں سے دیکھنا نہیں بلکہ دل سے دیکھنا ہے۔ جیسا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ’’آپ ﷺ نے اللہ کو دل سے دیکھا۔‘‘ (مسلم: کتاب الایمان)
قرآن کی وضاحت:
آیتِ کریمہ:
﴿لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ۖ (الأنعام: ۱۰۳)﴾
("اسے آنکھیں نہیں پا سکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پا لیتا ہے۔”) (الأنعام: ۱۰۳)
اس آیت کی روشنی میں بھی کوئی تضاد نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ظاہری آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ یہ رؤیت قلبی ہے، جیسا کہ دیگر روایات میں بھی اس کی وضاحت کی گئی ہے۔
صحابہ کا موقف:
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی سورۃ النجم کی تفسیر میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اگر کسی روایت میں آپ ﷺ کے دیکھنے کا ذکر ملے تو وہ دل سے دیکھنے پر محمول ہے۔ (تفسیر ابن کثیر) صحابہ کرام میں بھی اس مسئلہ پر اختلاف پایا گیا ہے۔ بعض صحابہ نے کہا کہ آپ ﷺ نے دل سے اللہ تعالیٰ کو دیکھا، جبکہ دیگر نے کہا کہ ظاہری آنکھوں سے نہیں دیکھا۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا موقف:
مسروق رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ’’کیا محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا تھا؟‘‘ انہوں نے فرمایا: "یہ کہنا غلط ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ کو ظاہری آنکھوں سے دیکھا ہو۔” انہوں نے قرآن کی آیات کا حوالہ دیا:
﴿لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ (الأنعام: ۱۰۳)﴾ (الأنعام: ۱۰۳)
"اسے نگاہیں نہیں پا سکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پا لیتا ہے۔”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وضاحت کی کہ آپ ﷺ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں دو مرتبہ دیکھا تھا، نہ کہ اللہ تعالیٰ کو۔ (بخاری: کتاب التفسیر)
دیگر صحابہ کا موقف:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دل سے دیکھا تھا، اور یہ رؤیت قلبی تھی۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے جب آپ ﷺ سے پوچھا کہ "کیا آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا؟” تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ تو نور ہے، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں؟‘‘ (مسلم: کتاب الایمان)
نتیجہ:
ان روایات اور آیات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دنیا میں ظاہری آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کو دیکھنا ممکن نہیں، البتہ دل سے رؤیت کا امکان ہے، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کی روایات میں ذکر کیا گیا ہے۔ آخرت میں اہل جنت کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا، جیسا کہ صحیح احادیث میں بیان ہوا ہے۔ (بخاری: کتاب التوحید)