رسول اللہ ﷺ کی پوری حیات میں رفع الیدین کے ساتھ نماز کا ثبوت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ ج۱ ص۳۲۷

سوال

حضور ﷺ کی ۲۳ سالہ حیاتِ نبوت میں جب سے نماز فرض ہوئی اُس وقت سے لے کر آخری نماز تک کیا کوئی نماز ایسی ہے جو رفع الیدین کے بغیر ہو؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(صرف کتاب و سنت کی روشنی میں) میرے ناقص علم اور مطالعہ کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے اپنی پوری حیاتِ بابرکات میں، خواہ فرض نماز ہو یا نفل، ایک بھی نماز بغیر رفع الیدین کے نہیں پڑھی۔ اور وہ روایات جن میں رفع الیدین نہ کرنے کا ذکر آیا ہے، وہ سب ضعیف اور ناقابلِ حجت ہیں، یعنی دلیل کے طور پر پیش نہیں کی جاسکتیں۔

چنانچہ صحیح بخاری میں یہ حدیث موجود ہے:

➊ روایتِ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

((عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماقَالَ: ” رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ))
(صحیح البخاری: باب رفع الیدین اذا کبر واذا رکع واذا رفع ج۱ ص۱۰۲)

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز شروع فرماتے تو دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے، اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے۔ رکوع سے سر اُٹھاتے تو ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہتے اور سجدے میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔‘‘

➋ روایتِ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ

حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے کہا:
’’میں رسول اللہ ﷺ کی نماز تم سب سے بہتر جانتا ہوں۔‘‘
جب انہوں نے نماز پڑھ کر دکھائی تو اس میں تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین کیا۔

ان دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس بات کی تصدیق کی کہ بے شک رسول اللہ ﷺ اسی طرح نماز ادا کرتے تھے۔
(ابو داود، بخاری)

➌ روایتِ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ

((عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ» ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا))
(متفق علیہ، نیل الاوطار: ص۲۰۵ ج۲)

’’ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا کہ انہوں نے تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو بھی رفع الیدین کیا اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت بھی رفع الیدین کیا۔ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اسی طرح رفع الیدین کرتے تھے۔‘‘

➍ روایتِ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ

حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت رفع الیدین کیا، پھر رکوع جاتے وقت رفع الیدین کیا، اور جب ’’سمع الله لمن حمده‘‘ کہا تو پھر آپ ﷺ نے رفع الیدین کیا۔‘‘
(احمد)

خلاصہ

یہ چاروں صحیح احادیث اس بات پر واضح دلیل ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت ہمیشہ رفع الیدین فرمایا۔

مزید یہ کہ:
✿ رفع الیدین ترک کرنے کی روایت چالیس سے زائد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک سے بھی ثابت نہیں۔
✿ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے بارے میں امام ابو داؤد، امام ابن مبارک، امام بخاری، امام علی بن مدینی اور دیگر ائمہ فن کا فیصلہ ہے کہ وہ روایت ضعیف ہے۔

وضاحت

✿ رفع الیدین کی سنت متواتر ہے۔
✿ رفع الیدین کرنے والی احادیث تعداد میں بھی زیادہ اور سند کے اعتبار سے بھی زیادہ صحیح اور قوی ہیں۔
✿ بیہقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ آخر دم تک رفع الیدین کرتے رہے اور اپنی پوری حیاتِ مبارکہ میں کوئی نماز بغیر رفع الیدین کے نہیں پڑھی۔
✿ حتیٰ کہ دیوبندی حنفی عالم علامہ انور شاہ کشمیری نے بھی رفع الیدین کے متواتر معنوی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
✿ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور علامہ عبدالحی حنفی لکھنوی نے بھی رفع الیدین والی روایات کو ارجح، اصح اور ارفع قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے