رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک اور حیات برزخیہ
سوال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک میں حیات برزخیہ کے متعلق اہل سنت کے علمائے کرام کا کیا عقیدہ ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات دنیا سے انتقال کی صورت میں واقع ہوئی ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں صراحت کے ساتھ آیا ہے:
"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من الدنيا”
(صحیح بخاری: 5414)
یہ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔
قبر میں برزخی حیات
اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں، لیکن یہ زندگی دنیاوی نہیں بلکہ برزخی (اخروی) نوعیت کی ہے۔
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان:
"اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی قبر میں برزخی طور پر زندہ ہیں۔”
(سیر اعلام النبلاء، 9/161، تحقیقی مقالات ج1، ص 23)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کا قول:
"لِأَنَّهُ بَعْدَ مَوْتِهِ وَإِنْ كَانَ حَيًّا فَهِيَ حَيَاةٌ أُخْرَوِيَّةٌ لَا تُشْبِهُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا , وَاَللَّهُ أَعْلَمُ”
(فتح الباری، 7/349، حدیث 4042)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے بعد اگرچہ زندہ ہیں، مگر یہ زندگی اخروی ہے جو دنیاوی زندگی سے بالکل مختلف ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
عقیدہ اہل سنت:
مندرجہ بالا حوالہ جات سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ:
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ ہیں۔
❀ لیکن یہ زندگی دنیاوی نہیں، بلکہ برزخی و اخروی ہے۔
❀ جو لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وفات نہیں آئی، یا آپ دنیاوی طور پر زندہ ہیں، ان کا یہ عقیدہ قرآن، حدیث اور اجماع کے خلاف ہے۔
❀ نیز، اہل سنت کے اکابر علماء سے بھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جو اس عقیدے کی تائید کرے، لہٰذا یہ عقیدہ غلط اور باطل ہے۔
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کا بیان:
سعودی عرب کے معروف عالم شیخ صالح الفوزان فرماتے ہیں:
"جو شخص یہ کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی برزخی زندگی دنیا کی طرح ہے، وہ شخص جھوٹا ہے۔ یہ من گھڑت باتیں کرنے والوں کا کلام ہے۔”
(التعلیق المختصر علی القصیدۃ النونیہ، ج2، ص684)
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کی تردید:
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان لوگوں کے عقیدے کو رد کیا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات کو برزخی ماننے کے بجائے دنیاوی تصور کرتے ہیں۔
(دیکھئے: النونیہ، فصل فی الکلام فی حیاۃ الانبیاء فی قبورھم، 2/154،155)
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب