«باب الجود والكرم والسخاء»
جود و کرم اور سخاوت کا بیان
❀ «عن جابر رضي الله عنه، قال: ما سئل النبى صلى الله عليه وسلم عن شيء قط، فقال: لا» [متفق عليه: رواه البخاري 6034، ومسلم 2311.]
حضرت جابر بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا: ایسا کبھی نہیں ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو : نہیں۔
❀ «عن سهل بني سعد قال جاءت امرأة إلى النبى صلى الله عليه وسلم ببردة فقال سهل للقوم أتدرون ماالبردة فقال القوم هي الشملة فقال سهل هي شملة منسوجة فيها حاشيتها فقالت يارسول الله اكسوك هذه فأخذها النبى صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها فلبسها فرآها عليه رجل من الصحابة فقال كيا يا رسول الله ما أحسن هذه فاكسنيها فقال نعم فلما قام النبى صلى الله عليه وسلم لامه اصحاب قالوا ما أحسنت حين رايت النبى صلى الله عليه وسلم اخذها محتاجا إليها سألته إياها وقد عرفت أنه لا يسأل شيئا فيمنعه فقال رجوت بركتها حين لبسها النبى صلى الله عليه وسلم أكفن فيها.» [صحيح: رواه مسلم 6036.]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا: ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چادر لے آئی۔ سہل نے لوگوں سے پوچھا: جانتے ہو «برده» چادر کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا: وہ ”شملہ“ہے تو سہل نے فرمایا: وہ ہاتھ سے بنی ہوئی چادر ہے جس میں اس کا جھالر ہو تا ہے، تو اس عورت نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! میں یہ چادر آپ کو پہنانا چاہتی ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چادر کی ضرورت محسوس کر کے لے لی۔ پھر اس کو زیب تن فرمایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ چادر دیکھی تو فرمایا: یہ کیا ہی خوبصورت چادر ہے۔ یہ مجھے پہنا دیجیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے۔“ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس سے اٹھے، تو اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی سرزنش کی۔ انھوں نے کہا: تم نے یہ ٹھیک نہیں کیا۔ جب تم نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی ضرورت سمجھ کر قبول فرما لیا ہے تو تم نے اسی چیز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کر دیا اور تم یہ بھی بخوبی جانتے ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی کچھ مانگتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں روکتے ہیں۔ اس شخص نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہنی ہوئی اس چادر سے برکت حاصل کرنی چاہی، تاکہ میں اس میں کفنایا جاؤں۔
❀ «عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، انها جاءت إلى النبى صلى الله عليه وسلم , فقالت: يا نبي الله ليس لي شيءالا ما دخلن على الزبير فهل على جناح ان ارضخ مما يدخل على ؟ فقال : ارضخي ما استطعت ولا توعي فيوعي الله عليك» [متفق عليه: رواه البخاري 1434. ومسلم 1029: 29.]
حضرت اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں، اے اللہ کے نبی ! میرے پاس کچھ نہیں ہے، سوائے میرے شوہر زبیر کی آمدنی کے، تو ان کی آمدنی جو میرے پاس ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے میں مجھ پر کچھ گناہ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جہاں تک ہو سکے خرچ کرتی رہو، اور مال کو باندھ کر نہ رکھنا، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر بندش لگا دے گا۔“
❀ «عن عائشة ان سائلا سأل قالت : ايتال، فامرت الخادم فاخرج له شيئا قالت : فقال النبى صلى الله عليه وسلم لها : يا عائشة، لا تحصي فيصحي الله عليك» [صحيح: رواه أحمد 24418، وابن حبان 365، وأبو يعلى 4463.]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک سائل نے کچھ مانگا، تو میں نے خادم سے کہا: اسے کچھ دے دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اے عائشہ ! سینت سینت کر نہ رکھو، ورنہ الله تعالیٰ بھی تمھارے ساتھ یہی معاملہ فرمائے گا۔“
❀ « عن سهل بن سعد،، قال : قال رسول الله : إن الله كريم يحب الكرم، وقال الأخلاق ويكره سفسافه» [صحيح: رواه ابن قانع فى معجم الصحابة 269/1، والطبراني فى الكبير 223/6]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تعالیٰ کریم ہے، سخاوت اور اونچے اخلاق کو پسند فرماتا ہے اور گھٹیا اخلاق کو ناپسند کرتا ہے۔“