رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی بیوی سے نکاح کا کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی بیوی سے نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب:

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں مؤمنوں کی مائیں ہیں ، ماں سے نکاح حرام ہے۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾
(الأحزاب : 6)
”نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں ۔ “
❀ علامہ ابو عبد اللہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) فرماتے ہیں:
شرف الله تعالى أزواج نبيه صلى الله عليه وسلم بأن جعلهن أمهات المؤمنين، أى فى وجوب التعظيم والمبرة والإجلال وحرمة النكاح على الرجال، وحجبهن رضي الله تعالى عنهن بخلاف الأمهات .
”اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کو یہ شرف بخشا ہے کہ انہیں مومنوں کی مائیں قرار دیا ہے، یعنی ان کی تعظیم کرنا ، ان سے حسن سلوک کرنا ، ان کی عزت وتوقیر کرنا، دوسرے مردوں کے ساتھ نکاح کی حرمت اور اپنی اصلی ماؤں کے برخلاف ان ( ماؤں) سے پردہ کرنا واجب قرار دیا ہے۔“
(تفسير القرطبي : 123/14 )
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774 ھ) فرماتے ہیں:
أجمع العلماء قاطبة على أن من توفي عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم من أزواجه أنه يحرم على غيره تزويجها من بعده، لأنهن أزواجه فى الدنيا والآخرة وأمهات المؤمنين .
”تمام علما کا اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت جو عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی دوسرے کے لیے ان سے نکاح کرنا حرام ہے، کیونکہ وہ دنیا میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہیں اور آخرت میں بھی ، نیز وہ مؤمنوں کی مائیں ہیں۔“
(تفسیر ابن كثير : 455/6)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے