رحم مادر میں روح کب پھونکی جاتی ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

رحم مادر میں روح کب پھونکی جاتی ہے؟

جواب:

جب حمل چار ماہ کا ہو جاتا ہے، تو اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن أحدكم يجمع فى بطن أمه أربعين يوما، ثم يكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم يبعث الله إليه ملكا بأربع كلمات، فيكتب عمله، وأجله، ورزقه، وشقي أو سعيد، ثم ينفخ فيه الروح
ہر ایک کی تخلیق اس کی ماں کے بطن میں چالیس دن تک (نطفہ کی صورت میں) مکمل ہوتی ہے، پھر وہ اتنے ہی دن خون کا لوتھڑا بنتا ہے، پھر اتنے ہی دن گوشت کا ٹکڑا بنتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتہ کو چار چیزیں دے کر بھیجتا ہے، سو اس کا عمل، اس کی عمر، اس کا رزق اور اس کا خوش بخت یا بدبخت ہونا لکھ دیا جاتا ہے، پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔
(صحيح البخاري: 3332، صحیح مسلم: 2643)
❀ علامہ ابو عبد اللہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) فرماتے ہیں:
لم يختلف العلماء أن نفخ الروح فيه يكون بعد مائة وعشرين يوما، وذلك تمام أربعة أشهر ودخوله فى الخامس، كما بيناه بالأحاديث
اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں کہ بچے میں روح ایک سو بیس دن کے بعد پھونکی جاتی ہے، یہ چار مہینے مکمل ہونے اور پانچویں مہینے کے آغاز میں ہوتا ہے، جیسا کہ ہم نے احادیث سے واضح کر دیا ہے۔
(تفسير القرطبي: 8/12، التوضيح لابن ملقن: 5/98)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے